Maktaba Wahhabi

51 - 107
دوسری حکمت 1. ﴿وَ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ1ۚ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ [1] ’’میں تمہیں جو تبلیغ کررہا ہوں، اس کا کوئی اجر تم سے نہیں مانگتا بلکہ اس کا اجر ربّ العالمین ہی کے ذمہ ہے جوقیامت کو وہ عطا فرمائے گا۔‘‘ 2. ﴿قُلْ لَّاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبٰى﴾ [2] ’’آپ کہہ دیجئے میں اس (تبلیغ)پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری[3] کی۔‘‘ ان دونوں آیاتِ کریمہ کی تصریح کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء و رسل علیہم السلام کا تبلیغ رسالت کے بارے میں یہ طریقہ رہا کہ وہ بغیر کسی معاوضہ کے احکامِ الٰہیہ کی تبلیغ فرماتے تھے اور اعلان کرتے تھے کہ ہم آپ سے کسی معاوضہ کی تمنا نہیں رکھتے، ہمارا اَجر تو اللہ ربّ العالمین کے ذمے ہے۔ پس اگر نبی اپنے رشتہ داروں کاوارث ہوتا تو یہ اعتراض خارج از مکان نہ تھا کہ اس نے اپنی اُمت سے مال لیا ہے اسی طرح اگر نبی کا ترکہ اِس کےورثا پر تقسیم ہوتا تو دشمنانِ نبوت یہ اعتراض کرسکتے تھے کہ نبوت کی آڑ میں اپنے وارثوں کے لیے دولت اکٹھی کرگیا ہے۔ لہٰذا ان دونوں اعتراضوں کی
Flag Counter