آئے گی۔ ان کے قارئین ان کے نظریات اور غیرت ایمانی سے مسلح ہوکر ان کے مشن کو پورا کرتے رہیں گے۔ لادینیت او رسیکولر نظریات کی حامل ارواحِ خبیثہ کا تعاقب اس طرح جاری رکھا جائے گا کہ جب تک پاکستان میں سیکولر ازم کی آواز ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں ہوجاتی اور یہاں اللہ کا دین اور نظریہ پاکستان کے مطابق نظام نہیں آجاتا یہ مشن جاری و ساری رہے گا۔ صدیقی صاحب اس راہِ حق کے شہید ہیں اور یہ مبارک قافلہ ہمیشہ اپنا سفر جاری رکھے گا۔ ڈینگی بخار نے یوں تو بے شمار انسانوں کو پریشان رکھا لیکن صدیقی صاحب تو ہمیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ گئے۔ میں جی او آر کے ساتھ ملحقہ اُس پارک میں کھڑا ہوں جہاں چند ماہ قبل وہ میرے ساتھ دیر تک بیٹھے گفتگو کرتے رہے تھے۔ مگر آج وہ خاموش تھے او رپُرسکون نیند سو رہے تھے جیسے کوئی اپنا کام مکمل کرچکا ہو۔ میرے قریب ہی معروف دانشور جناب اوریامقبول جان بھی موجود تھے۔ دیگر معروف دانشور صحافی اور اسلام اور نظریہ پاکستان سے محبت رکھنے والے لوگ بھی وہاں موجود تھے،ہر آنکھ اشک بار تھی۔مولانا حافظ عبدالرحمٰن مدنی نے ان کا جنازہ ہچکیوں اور آنسوؤں میں ڈوب کر پڑھایا اور پیچھے اہل ایمان کی ایک بڑی تعداد ایسے ہی جذبات سے دوچار تھی۔ صدیقی صاحب بے حد شفیق اور ہر دلعزیز ہستی تھے۔ میری نظروں کے سامنے صدیقی صاحب کامسکراتا ہوا چہرہ تھا اور آج وہ اس جہانِ فانی سے سفر آخرت پر روانہ ہورہے تھے۔ جسم سے خون بہہ جانے کے باعث رنگت زردی مائل تھی۔میں اُن کے چہرےکو دیکھ رہا تھا کہ ہجوم میں سے کسی نے مجھے آگے دھکیل دیا او رصدیقی صاحب کا چہرہ میری نظروں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیےاوجھل ہوگیا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دُعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ محمد عطاء اللہ صدیقی صاحب پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے۔ اُن کے درجات بلند فرمائے۔ اُن کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے اور قبر و نار کے عذاب سے اُن کو محفوظ فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور اُن کے اہل خانہ کو صبر جمیل سے نوازے۔ آمین ثم آمین! |