اُمور کے فروغ کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ افلاس اور غربت کے مارے عوام سکھ کا سانس لے سکیں ۔ 8.دینی مدارس میں اسلامی تعلیم کے ساتھ جدید علوم کی تعلیم کے لیے مربوط کورس کی تشکیل اور اس کے عملی نفاذ کے لئے حکومت مالی و دیگر وسائل مہیا کرے۔ اس تعلیم میں نہ صرف تقابل اَدیان بلکہ تقابلی علم و فکر و مذاہب شامل ہو۔ اس سے مذاہب میں اُلفت و محبت اور ہم آہنگی بڑھے گی جبکہ علاقائی، قبائلی اور فرقہ وارانہ تعصبات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ 9. وفاقی شرعی عدالت اور شریعت اپلیٹ بنچ شریعت پٹیشن اور شریعت اپیلیں ، جن کی کئی سالوں سے شنوائی نہیں ہوئی اور زیرالتوا ہیں ، ان کا فیصلہ جلد کرے۔ خاص طور پر ربوا سے متعلقہ پٹیشنز کافیصلہ جلد کیا جائے۔ 10. دستور کی کوئی ایسی تعبیر معتبر نہ ہوگی جو کتاب و سنت کے خلاف ہو۔ 11. حکومت نفاذِ شریعت کے لئے اب تک ہونے والے متفقہ فیصلوں کا احترام کرے گی اور شریعت کی تعبیر کے حوالہ سے۲۲ دستوری نکات کی طرز پر متفقہ طور پر طے ہونے والے فیصلے ہی قابل قبول ہوں گے۔ 12. قرآن و سنت کو ملک کا غیر مشروط طور پر سپریم لا قرار دیا جائے گا اور اس کے متضاد قوانین کو منسوخ کیا جائے گا۔ 13. وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بنچ کے جج صاحبان کو دیگر اعلیٰ عدالتوں کے جج صاحبان کی طرح باقاعدہ جج کی حیثیت دی جائے اور ان کے سٹیٹس اور شرائط ِملازمت کو دوسری اعلیٰ عدالتوں کے برابر لایا جائے۔ 14. بعض قوانین کو وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ اختیار سے مستثنیٰ قرار دینے کے فیصلوں پرنظرثانی کی جائے اور وفاقی شرعی عدالت کو ملک کے کسی بھی قانون پر نظرثانی کا حق دیا جائے۔ [تیارکردہ: مارچ ۲۰۱۰ئ] |