ہیں ۔ [1] دینی علوم میں مہارت ابو عبیدقاسم رحمہ اللہ مختلف علوم و فنون کے جامع اور گوناگوں اَوصاف اور کمالات سے متصف تھے۔ احمد رحمہ اللہ بن کامل فرماتے ہیں : ’’ابوعبید رحمہ اللہ اپنے زمانہ میں ہر فن کے امام ، جملہ اسلامی علوم: قراء ت، تفسیر قرآن، فقہ ، حدیث اور عربیت کے ماہر و متبحر عالم اور روایات و اَخبار کے صحیح ناقل و راوی کی حیثیت سے مشہور و ممتاز تھے۔ ‘‘ عبداللہ بن جعفر کا بیان ہے کہ ’’ ابو عبداللہ رحمہ اللہ بغداد کے ان مشہور علماے اسلام میں تھے جو کوفیوں کے نحوی مذہب کے قائل اور کوفیوں اور بصریوں سے نحو، لغت اور غریب الفاظ کے راوی،جملہ علوم میں یکتا و جامع، قراء ت کے عالم اور علم و اَدب کے تمام فنون میں کثیر التصانیف تھے۔ ‘‘[2] علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ مختلف علوم و فنون میں ان کی مہارت کا ان الفاظ میں تذکرہ کرتے ہیں : أحد ائمۃ اللغۃ والفقہ والحدیث والقرآن والأخبار وأیام الناس[3] ’’وہ لغت ، فقہ ، حدیث، قرآن اور اخبار و وقائع کے ماہر اور ائمہ فن میں تھے۔‘‘ علامہ موصوف میں تلاش و تحقیق کا خوب ذوق پایا جاتا تھا۔ اُنہوں نے اپنی کتاب ’غریب الحدیث ‘ کی تکمیل میں ۴۰سال صرف کر دئیے۔ علمی تحقیق کے سلسلے میں اُنہیں اپنے معاصرین بلکہ اپنے سے کم تر درجہ کے لوگوں سے بھی استفادہ میں کوئی عار نہیں تھا۔ ذیل میں ان کے علمی کمالات کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے : 1.قراء ت و تفسیر ابو عبید قاسم رحمہ اللہ قرآنِ مجید اور اس کے متعلقہ علوم پر دسترس رکھتے تھے اور فن قراء ت میں تو وہ امامِ وقت تھے۔ ان کی معروف تصنیف ’کتاب القراء ت ‘ کا ذکر کرتے ہوئے صاحب |