Maktaba Wahhabi

49 - 77
معیشت واقتصاد شیخ الحدیث حافظ ذوالفقار علی [قسط سوم] خرید وفروخت کے زرّیں اسلامی اُصول قیمت کے متعلق ہدایات یہ بات تو مسلم ہے کہ بیع اسی صورت میں منعقد ہوگی جب مشتری فروخت کنندہ کو بدلے میں کوئی قیمت ا داکرے گا، اس کے بغیر بیع وجود میں نہیں آسکتی تاہم شریعت ِ مطہرہ نے اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ اس کے متعلق بھی ہماری مکمل رہنمائی کی ہے۔ 1.اس سلسلہ میں پہلی بات یہ یاد رکھیں کہ معاوضہ کرنسی کی شکل میں ہوناضروری نہیں بلکہ ہر اس چیز کی بنیاد پر لین دین ہو سکتاہے جو شریعت کی رو سے جائز اور معاشرہ میں بطورِ معاوضہ قبول کی جاتی ہو۔ جو چیزیں شرعاً جائز نہ ہوں جیسے شراب، مردار اور خنزیر وغیرہ ہے، یا وہ اشیا جو معاشرہ میں آلہ مبادلہ کی حیثیت سے رائج نہ ہوں ، وہ قیمت بننے کی صلاحیت نہیں رکھتیں ۔ 2.قیمت معلوم ہو قیمت کے بارے میں دوسری ہدایت یہ دی گئی ہے کہ فریقین مکمل تفصیلات طے کر کے معاملہ کریں ،مثلاً قیمت کیا ہو گی، ادائیگی فوری ہو گی یاتاخیر سے، اگرتاخیر سے ہو گی توکتنی مدت بعد،اور ادائیگی کا طریقہ کیا ہو گا؟ یکمشت ہوگی یا قسطوں میں ،یہ تمام اُمور پہلے طے کرنا ضروری ہیں بصورتِ دیگر بیع منعقد نہیں ہو گی۔یہی وجہ ہے کہ فقہاے کرام بیع کی شرائط میں ایک شرط یہ بیان کرتے ہیں : أن یکون الثمن معلومًا للمتعاقدین أیضًا کما تقدَّم لأنہ أحد العوضین فاشترط العلم بہ کالمبیع [الروض المربع: ص۲۸۰،۲۸۱] ’’فریقین کو قیمت بھی معلوم ہو جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کیونکہ ایک عوض یہ قیمت ہے لہٰذا فروخت کی جانے والی چیز کی طرح اس کا بھی علم ہونا چاہیے۔‘‘
Flag Counter