Maktaba Wahhabi

61 - 77
مغرب اور عالم اسلام محمد زاہد صدیق مغل تھرڈ ورلڈ ازم اور مسلم قوم پرستی تمہید اَز مدیر: بیسویں صدی کا پہلا نصف مغربی اَقوام کی آپس میں اور دوسرا نصف مغربی اَقوام کی اشتراکیت کے ساتھ مخاصمت وکشمکش کا دور ہے۔ اس دور کی عالمی سیاست میں اسلام کے حوالے سے عالم اسلام کا کوئی نمایاں کردار نظر نہیں آتا۔ بلکہ یہ صدی مسلم شعور کی انگڑائی اور عوامی تحریکوں کی شکل میں ملی اِحیا پر ہی مشتمل ہے۔ سرخ اور سبز، بائیں بازو اور دائیں بازو کی اصطلاحات پر مبنی امریکہ اور روس کی سرد جنگ کا پلڑا آخرکار اہل اسلام کی قوت سے ایک کے حق میں جھک چکا ہے۔ زوالِ سوویت یونین کے بعد کا دور درحقیقت سرمایہ داریت اور اشتراکیت کی نظریاتی مخاصمت کی بجائے اب اسلام اور سیکولرزم کی نظریاتی کشمکش میں تبدیل ہوچکا ہے۔ عالمی سیاست میں تبدیلی کے اسی اہم مرحلہ پر نیوورلڈ آرڈر اور تہذیبوں کا تصادم جیسے نظریات متعارف ہوتے نظر آتے ہیں ۔ اسلام اور سیکولرزم یا لبرل ازم (اباحیت ِمطلقہ ) کے درمیان دہشت گردی، انتہا اور شدت پسندی کے نام پر پرپیچ جنگ لڑی جارہی ہے، جس میں تاحال یورپی ممالک امریکہ کی حاشیہ نشینی سے بڑھ کر اپنا جداگانہ کردار متعین کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ یورپ میں بھی انہی چند برسوں میں شعائر ِاسلامیہ (نبی ٔرحمت صلی اللہ علیہ وسلم ، قرآن، پردہ، مینار، حجاب و نقاب، داڑھی اور مدارس)کے نام پر آہستہ آہستہ اسلام کے خلاف ردّ عمل قوت پکڑ رہا ہے۔یورپ کے مختلف ممالک میں ان اسلامی شعائر کے خلاف میڈیا، فلم انڈسٹری، عوام اور قانون ساز اداروں کے رجحانات کا مطالعہ خصوصی اہمیت رکھتاہے۔ یہ توعالمی سیاست کا وہ منظر نامہ ہے، جو اَدیان وملل اور تہذیب وثقافت کے پس منظر میں تشکیل پا رہا ہے۔ ایک منظر نامہ دینی فکرسے قطع نظر خالصتاً مادی ویک دنیوی نظریات کی بنا پر
Flag Counter