Maktaba Wahhabi

70 - 77
قوم پرستی یہی ہے کہ ایک مخصوص گروہ کے سرمایہ دارانہ مفادات کا تحفظ کیا جائے اور مسلم قوم پرستی کا مطلب مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے (یاد رہنا چاہئے کہ قوم پرستی سرمایہ داری کی مختلف تعبیرات میں سے ایک تعبیرہے)۔ جب یہ اَصل الاصول مان لیا جائے کہ ’ترقی ‘ ہی معاشرتی و ریاستی عمل کی بنیاد ہے تو اس کے پھیلاؤ کے لئے قوم پرستی کا نظریہ اپنایا جاتاہے، یعنی یہ اُصول کہ ترقی تو ہو مگر میری قوم کی، ارتکازِ سرمایہ ہو مگر میرے ملک و قوم میں ۔ مسلم قوم پرستانہ دعوت کی دو بنیادی خصوصیات ہیں : (الف) سرمایہ دارانہ ریاستی نظام میں مسلمانوں کی شمولیت کا جواز اور اِصرار (’اسلامی جمہوریت ‘ اور ’اسلامی بینکاری ‘ اسی فکر کے شاخسانے ہیں جن کا مقصد مسلمانوں کو سرمایہ دارانہ نظم ریاست و معیشت کے اندر سمونا ہے۔) (ب) مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ: مسلم قوم پرستانہ تحریکوں کو مسلمانوں کی اصلاح و ارشاد کی نہیں بلکہ ان کے مفادات کی فکر لاحق ہوتی ہے، وہ سرمایہ دارانہ اداروں کو مسلمانوں کی ترقی کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہیں ، ان کی دعوت کا خلاصہ یہی ہوتا ہے کہ اسلام مسلمانوں کے حقوق اور مادی مفادات کا ضامن ہے اور اصلاً تمام سرمایہ دارانہ اقدار اسلام ہی کی عکاس ہیں (جیسا کہ مفکر ِپاکستان علامہ اقبال رحمہ اللہ اور قائد پاکستان محمد علی جناح کا خیال تھا)۔ یہ تحریکیں سرمایہ دارانہ انفرادیت کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ مسلم دل کی دھڑکن بھی آزادی، ترقی، جمہوریت وغیرہ بن جائے، وہ اسلام کو ایک ثقافتی نشانی (cultural symbol) کے طور پر تو استعمال کرتی ہیں مگر اس کی حاکمیت کے خلاف ہوتی ہیں ۔ اس تحریک میں اسلام کا کردار حصولِ ترقی کے لئے محض قوتِ متحرکہ و رابطہ (motivating and binding force) فراہم کرنا ہوتا ہے۔ چونکہ قوم پرستی استعمار مخالف ہوتی ہے لہٰذا مسلم قوم پرست بھی پورے خلوص کے ساتھ استعمار کی مخالفت کرتا ہے۔ قوم پرستانہ جدوجہد کے جواز اور اس کی دلیل کے بنیادی مقدمات یہ ہوتے ہیں کہ
Flag Counter