’مغرب ہم پر غالب ہے، ہمارے زوال کی اصل وجہ سائنسی علمیت کا نہ ہونا ہے، سائنسی علمیت اصلاً ہماری ہی علمیت ہے، اگر سائنسی علمیت غلط ہوتی تو مغرب ہم پر غالب نہ آتا۔ ان تحریکوں کا اعتراض یہ نہیں ہوتا کہ ہم پر ایک غیر قوم کی علمیت کیوں مسلط ہے بلکہ اس کی پکار یہ ہوتی ہے کہ اس علمیت سے نکلنے والے عدل اور حقوق ہمیں کیوں فراہم نہیں کئے جا رہے؟ ہمارے ذرائع پر غیروں کے بجائے ہماراقبضہ کیوں نہیں ؟ ہمارے مزدور کو کم اُجرت کیوں ملتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ خیال رہے کہ ہم یہاں کسی کے خلوص پر شک نہیں کررہے، اُنیسویں صدی کے حالات میں جو ممکن نظر آیا، ان حضرات نے اپنے تئیں پورے خلوص کے ساتھ کیا، البتہ اس حکمت ِعملی سے شریعت اور علومِ اسلامی کا غلبہ ممکن نہیں ،کیونکہ قوم پرستانہ اہداف کے ساتھ مسلمانوں کی مادی ترقی اور سرمایہ دارانہ مفادات کا تحفظ تو ممکن ہے مگر اسلام کا عروج نا ممکن ہوتا چلا جاتا ہے جیسا کہ پچھلی ایک صدی سے زائد عرصے پر محیط جدوجہد سے عین واضح ہو چکا۔ |