Maktaba Wahhabi

67 - 77
ان تفصیلات سے واضح ہوجانا چاہیے کہ ’تھرڈورلڈ ازم‘ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بغاوت نہیں بلکہ اس کے مظالم کم کرنے نیز تیسری دنیا کے ممالک کو اس کا عدل فراہم کرنے کی ایک جدوجہد کا نام ہے۔ اس کا مقصد سرمایہ دارانہ مقاصد (آزادی، مساوات و ترقی) کا ہی حصول ہے، جس کے لئے یہ تین جہاتی حکمت ِعملی تجویز کرتی ہے: (الف) استعماری طاقتوں کی مخالفت (ب) قوم پرستی کی بھر پور حمایت (ج) پسماندہ طبقوں کو حقوق کی جدوجہد کی خاطر منظم کرنا تھرڈ ورلڈ ازم آزادی و ترقی کا انکار نہیں کرتی بلکہ یہ کہتی ہے کہ آزادی و ترقی میں تیسری دنیا کے ممالک کو بھی شرکت وحصہ ملنا چاہئے۔ پس اس قسم کی تحریکوں کا نہ صرف یہ کہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ اسلام مخالف و دشمن تحریکات ہیں ۔ اس بحث سے دوسری چیز یہ بھی واضح ہوتی ہیکہ کسی تحریک کا محض استعمار مخالف ہونا اس کے سرمایہ داری کے خلاف ہونے کی لازمی دلیل ہی نہیں ہوتی، جیسا کہ تھرڈ ورلڈ ازم کی مثال سے واضح ہے۔ استعمار مخالف تحریکیں اکثر و بیشتر اسلامی تحریکات کے لئے غلط فہمیوں کا باعث بن جاتی ہیں کہ ہم ان کی استعمار مخالفت دیکھ کر اُنہیں اپنا ساتھی سمجھنے لگتے ہیں ۔ یاد رہنا چاہئے کہ تھرڈ ورلڈ ازم سے متاثر تحریکات امریکہ کی مخالفت اس بنیاد پر کرتی ہیں کہ استعمار تیسری دنیا کے ان حقوق کو سلب کررہا ہے جو سرمایہ دارانہ نظام اُنہیں دینے کا مکلف ہے،گویا وہ استعمار کو سرمایہ دارانہ عدل کی راہ میں ایک رکاوٹ محسوس کرتے ہیں ۔ یعنی ان کی مخالفت کی بنیاد یہ نہیں کہ استعمار ہیومن رائٹس وغیرہ پر مبنی جس نظام کو ان پر مسلط کرنا چاہتا ہے وہ نظام ہی باطل و ظلم ہے، بلکہ ان کا شکوہ یہ ہے کہ استعمار تیسری دنیا کے ممالک میں ان ہیومن رائٹس کو پامال کررہا ہے جو ان لوگوں کا حق ہیں ، یہ تیسری دنیا کے ممالک کے ذرائع پر قبضہ کرکے ان کا استحصال کررہا ہے جس کی وجہ سے یہ ممالک سرمایہ داری سے مستفید نہیں ہو پارہے۔ یہ اُن ممالک کی قومی پالیسیوں پر اثر انداز ہوکر وہاں کے عوام کی اُمنگوں کے مطابق فیصلے نہیں ہونے دیتا وغیرہ۔ ظاہر ہے ان میں سے کوئی بھی دعویٰ ایسا نہیں جو اسلامی تحریکات
Flag Counter