استعمار مخالفت اس تحریک کا بنیادی دعویٰ یہ ہے کہ لبرل سرمایہ دارانہ نظام میں استحصال ایک طبقہ کسی دوسرے طبقے کا نہیں کرتا جیسا کہ اشتراکیوں کا خیال ہے بلکہ ترقی یافتہ ممالک تیسری دنیا کے ممالک کا استحصال کرتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ملک کا مزدور تیسری دنیا کے مزدور کے استحصال میں ان معنی میں شامل ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ دار تیسری دنیا کے ذرائع پر قبضہ کرکے جو مادی فوائد اپنے ممالک کے لئے حاصل کرتے ہیں ، ترقی یافتہ ممالک کا مزدور بھی ان فوائد سے پوری طرح بہرہ ور ہوتاہے۔ چنانچہ تھرڈ ورلڈ ازم کے خیال میں سرمایہ دارانہ مظالم سے جنم لینے والی اصل کشمکش طبقات کے درمیان نہیں ، بلکہ تیسری دنیا کے ممالک اور استعمار کے درمیان برپا ہوتی ہے۔ ان معنی میں ’تھرڈ ورلڈ ازم‘ ایک استعمار مخالف فکری رویے کا نام ہے۔ قوم پرستی کی حمایت لہٰذا یہ تحریک قومی آزادی کے لئے برپا کی جانے والی تحریکوں (national liberation movements) کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور تیسری دنیا کے ممالک کو یہ دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنے ممالک سے امریکی و یورپی استعمار کو بے دخل کرنے اور قومی خود مختاری کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کریں ، تاکہ یہ اپنے ملک و قوم کے فیصلے اپنے ’مقامی قومی مفادات ‘ کے تناظر میں کرسکیں ۔ اس تحریک کے مفکرین کے خیال میں استعمار اور ترقی یافتہ ممالک عالمی منڈی اور عالمی تقاضوں کی روشنی میں جو فیصلے تیسری دنیا پر مسلط کرتے ہیں در حقیقت وہ ان ترقی یافتہ ممالک کے اپنے قومی مفادات ہی کا مظہر ہوتے ہیں کیونکہ عالمی منڈی انہی ممالک کے تانے بانے کا دوسرا نام ہے اور صرف یہی ممالک اس عالمی نظام سے عملاً مستفید ہوپاتے ہیں ۔ اشتراکیت سے تعلق اس تحریک کا اشتراکیت کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے اور بہت سے اشتراکی مفکرین ان تحریکوں کا ساتھ دینا ضروری سمجھتے ہیں ۔ اشتراکی مفکرین کے خیال میں تھرڈ ورلڈازم کی |