Maktaba Wahhabi

63 - 77
یورو کے نام سے ایک کرنسی وجود میں لا چکا ہے، آپس میں تجارت، عدالت، سیروسیاحت، صنعت وحرفت اور کتنے ہی ایسے اُمور ہیں ، جن میں قوم پرستی کی مقدس لکیریں مٹائی جاچکی ہیں ، لیکن اُمت ِمسلمہ ایک قرآن، ایک رسول، ایک دین، ایک مرکز، ایک تاریخ اور ایک نظریۂ حیات کے باوجود لاتعداد تقسیم بندیوں کا شکار ہے اور غیروں کی بدترین جارحیت کا شکار ہونے کے باوجود عالمی سیاست میں اس حد تک قابل رحم کیفیت سے دوچار ہے کہ افغانستان وعراق میں امریکی دہشت گردانہ جنگ کی تائید مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی سے صادر ہوتی ہے۔ اُمت اپنی تمام تر ذمہ داریوں سے غافل مست پڑی سو رہی ہے، نہ اپنے مقام کا شعور، اور نہ ہی اپنی عالمی ذمہ داری کی پروا جب کہ دنیا کے ظالم وجابر حکمران اسے اپنی چالبازیوں اور مکاریوں کا نشانہ بنائے جارہے ہیں ۔ بہرحال آپ اوپر درج شدہ موضوع پر زیر نظر مضمون ملاحظہ فرمائیں۔ ح م …… ٭ …… تحریکاتِ اسلامی میں استعمار مخالفت کی بنیاد پر قوم پرستانہ جدوجہد کا جواز جہاں ایک المیہ ہے، وہیں یہ ایک خطرناک رویہ بھی ہے۔ خطرناک اس لئے کہ یہ رویہ احیاے اسلام کی جدوجہد کی عین ضد ہے۔ اس مختصر مضمون میں ہم ان خطرات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کریں گے جو تحریکاتِ اسلامی کی حکمت ِعملی کو تھرڈ ورلڈ ازم اور مسلم قوم پرستی سے لاحق ہیں ۔ تھرڈ ورلڈ ازم تیسری دنیا کی ایک اُبھرتی ہوئی فکری تحریک ہے جس کی بنیادیں انارکزم اور اشتراکیت سے جا ملتی ہیں ۔ درحقیقت یہ ایک عالمگیریت مخالف (anti-globalization) تحریک ہے جس کا مقصد مقامی قوم پرستانہ تحریکوں کو فعال بنا کر لبرل سرمایہ داری کے عالمگیر غلبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔ اس تحریک کے کلیدی وکیلوں میں Frantz Fanon, Ahmed Ben Bella, Camal Abdel Nasser, Andre Gunder Frank, Samir Amin and Simon Malley نامی مفکرین شامل ہیں ۔ تھرڈ ورلڈ ازم کو اس کی بنیادی خصوصیات کے ضمن میں سمجھا جا سکتا ہے :
Flag Counter