8. قاضی عدالت یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ کو چالان کی پیشی: 1) پولیس اسٹیشن کے ہر ایک افسر انچارج کی ڈیوٹی ہو گی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ہر ایک فوجداری مقدمے میں مکمل چالان متعلقہ عدالت کے روبرو، ایف آئی آر درج کرانے کی تاریخ کے، چودہ دنوں کے اندر اندر پیش کر دیا جائے ماسوائے اس کیس کے، جس میں متعلقہ قاضی یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ نے مخصوص مدت کے لئے وقت کی خصوصی توسیع کے احکامات صدر کئے ہوں ۔ اگر کوئی بھی افسر انچارج جس کا تعلق پولیس اسٹیشن یا تحقیقاتی افسر سے ہو مکمل چالان مقررہ مدت کے اندر جمع کرانے میں ناکام ہو تو قاضی یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ اس معاملے کو مجاز اتھارٹی کے حوالے کر دے ا تاکہ اس تاخیر کے ذمے دار کے خلاف تادیبی کاروائی کی جا سکے اور اس کے خلاف ضروری تنظیمی کارروائی کرتے ہوئے اس کی اطلاع متعلقہ قاضی یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ کو دی جائے۔ 2) پولیس اسٹیشن کا افسر انچارج، ایف آئی آر کی ایک نقل متعلقہ قاضی یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے روبرو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر پیش کرتے ہوئے قاضی اور ایگزیکٹو مجسٹریٹ کو وقتاً فوقتاً کیس کی تحقیقیات پیش رفت سے آگاہ کرتا رہے گا۔ 9. شرعی قوانین کے عین مطابق کارروائی 1) قاضی یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ، قرآنِ مجید، سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، اجماع اور قیاس سے،ضروری ہدایات اور رہنمائی کی روشنی میں تمام مقدمات کی کاروائی کو چلائیں گے، جو شرعی قوانین کے طریقۂ کار کے عین مطابق ہو گی اور تمام مقدمات کے فیصلے بھی شریعت کے قوانین کی روشنی میں کئے جائیں گے۔ قرآنِ مجید اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، احکامات اور ہدایات کی تعبیر و تشریح کے پیش نظر قاضی اور ایگزیکٹو مجسٹریٹ قرآنِ مجید اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مسلمہ اُصولوں کو ہر ہر قدم پر پیش نظر رکھیں گے اور اس مقصد کے حصول کی غرض سے اسلام کی تسلیم شدہ فقہا کی آراء اور خیالات کو بھی مد نظر رکھیں گے۔ 2) کوئی بھی عدالت اس وقت تک کسی مقدمے کی سماعت نہیں کر سکے گی جب تک مدعی اور مدعا علیہ متعلقہ کاغذات و دستاویزات کی بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک وصولی کی توثیق و تصدیق نہ کر دیں ۔‘‘ (جاری ہے) |