Maktaba Wahhabi

39 - 79
والے نظامِ عدل کی ایک دفعہ کے مطابق تمام فرقوں کو ان کے پرسنل لاز میں ان کے مذہب کے مطابق فیصلے حاصل کرنے کی آزادی ہو گی اور قاضیوں کا تقرر بغیر کسی مسلکی تفریق کے کیا جائے گا۔ ایسا ہی ایک اجلاس مؤرخہ ۳۰ء اپریل کو جامعہ اشرفیہ میں اور ۶ مئی کو مسجد قادسیہ میں بھی منعقد ہوا جس میں اس نفاذ شریعت کے مسئلے پر علما کے مابین اتفاق رائے کے نتیجے میں مشترکہ لائحۃ عمل تشکیل دیا گیا۔ دوسری طرف مؤرخہ ۲۸/ اپریل کی خبر یہ بھی ہے کہ سیکورٹی فورسز کے صوبہ سرحد کے علاقے لوئر دیر میں آپریشن کو مولانا صوفی محمد نے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور طالبان نے ایک بار پھر سوات کی گلیوں میں مسلح ہو کر گشت شروع کر دی ہے۔ دوسری طرف مرکزی حکومت نے بھی اے این پی کی رضا مندی سے سوات میں ایک بڑے آپریشن کی تیاری کر لی ہے۔ ہمارے خیال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ علما اس وقت اپنی سرپرستی میں ایک پر امن تحریک کا آغاز کریں ۔ عدل کے قیام، غریب کو انصاف مہیا کرنے، ساری قوم کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلوانے، ظالم حکمرانوں کے ظلم کے خاتمے، حدود اللہ کے نفاذ، امن و امان کے قیام، عریانی و فحاشی کے سیلاب کی روک تھام، اُخروی نجات اور مسلمانانِ پاکستان کی دنیاوی فلاح و بہبود کی خاطر ایک ایسی پر امن احتجاجی تحریک برپا کرنے میں آخر کیا مانع ہے کہ جس میں علما کسی کی جان لینے کی بات نہ کرتے ہوں بلکہ ظالم و فاسق حکمرانوں سے آزادی کے طلب گار ہوں ۔ پاکستان کے مذہبی حلقے کو ان ظالم حکمرانوں اور ان کے جابرانہ نظام سے آزادی کی یہ جنگ لڑنی ہو گی۔ یہ جنگ ضرور ہو گی، آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں ! اور یہ جنگ بغیر کسی بندوق، کلاشنکوف، اسلحے یا راکٹ لانچر کے لڑی جائے گی۔ اور ان شاء اللہ فتح ہمارا مقدر ہے۔ اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابہ۔ آمین یا ربّ العٰلمین!
Flag Counter