Maktaba Wahhabi

38 - 79
نفاذ ہو جائے اور پھر ریاست کی سطح پر ان عالمی ہشت گردوں کے خلاف قتال کیا جائے۔ پس پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ صحیح منہج پر قائم ہونے والی جہاد و قتال کی عالمی تحریک کا پہلا زینہ ہے اور ہمارے خیال میں اس پہلے زینے تک پہنچنے کے لئے کامیاب طریقہ کار وہی ہو گا جو کہ عدم تشدد پر مبنی ہو۔ علمائے دیو بند کی تبلیغی جماعت، مولانا مودودی کی جماعتِ اسلامی، ڈاکٹر اسرار احمد کی تنظیم اسلامی اور مولانا صوفی محمد کی تحریکِ نفاذ شریعت محمدی اس وقت تک اسی منہج پر مختلف مراحل اور مدارج میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان میں نفاذِ اسلام کے لئے پر امن جدوجہد کے ذریعے راہ ہموار کر رہی ہیں ۔ علما کو چاہئے کہ وہ ان تحریکوں کے تعاون سے نفاذِ شریعت کے لئے ایک عظیم احتجاجی تحریک کی بنیاد رکھیں ۔ یہی ہمارے نزدیک جہاد کا وہ حقیقی عمل ہے جس کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ اسی وقت تیز ہو سکتا ہے جبکہ علمائے دیو بند، اہل الحدیث علما اور بریلوی اہل علم کی سرپرستی اس کو حاصل ہو گی۔ معروف اہل حدیث رہنما حافظ ابتسام الٰہی ظہیر نے مولانا صوفی محمد کے بیانات اور اقدامات کی تحسین کی ہے۔ ہمارے خیال میں نفاذِ شریعت کی خاطر اتحاد کی راہ ہموار کرنے کے لئے مذہبی اختلافات سے بالا تر ہو کر ایسے تائیدی بیانات دینا، اس لحاظ سے ایک قابل تحسین امر ہے کہ ہر مذہبی گروہ نفاذِ شریعت کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھتا ہے۔ کچھ ہی دن پہلے اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی کہ کراچی کے حلقہ دیو بند کے علما نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کے دفاع کے لئے ایک حکمتِ عملی تیار کرنے کے لئے جامعہ فاروقیہ میں علماء کا ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ مورٔخہ ۲۷/ اپریل کو جامعہ نعیمیہ لاہور میں ملی مجلس شرعی کے زیر اہتمام بھی اہل تشیع، اہل الحدیث، بریلوی اور دیو بندی علما کی ایک مجلس کا انعقاد ہوا۔ جس میں ایک مشترکہ اعلامیہ کے ذریعے سوات اور مالا کنڈ ڈویژن میں نفاذِ شریعت کے حکومتی اقدام کو برقرار رکھنے اور سارےپاکستان میں نظامِ عدل کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ علما نے اپنے اس اجلاس اس بات کو واضح کیا ہے کہ سوات میں نافذ ہونے
Flag Counter