Maktaba Wahhabi

72 - 79
المختار والمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ وسلّم میں ان سطور کے ذریعہ ان علما حضرات اور ان کے مکاتب ِفکر کو ان کے اس مبارک مگر جری اقدام پر دلی مبارک باد پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتاہوں ، اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت کی خاطر ان کو اور ان کے مکاتب ِفکر کو جمع رکھے اور ایسے فکر انگیز نتائج فکر وعمل پیش کرنے کی توفیق سے مسلسل سرفراز کرتارہے۔ آمین! اس وقت مجھے علماے کرام کے اس مبارک اجتماع کی یاد آرہی ہے جو علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کی صدارت میں کراچی میں منعقد ہواتھا اورجس میں سارے مکاتب ِفکر کے علماے عظام نے شرکت کرکے ۲۲/ نکات پر اپنے ’اتفاق‘ کا اعلان کیا تھا جن کوپاکستان میں ’علما کے مشہور ۲۲ دستوری نکات‘ کا نام سے یاد کیا جاتاہے۔ علما کا آغازِ کار میں ہی اسلامی دستور سازی کی راہ پریہ ایک ایسا سنگ ِمیل تھا جس نے پاکستان کی منزل کا رخ فیصلہ کن انداز میں اسلام ہی کی طرف موڑ دیا تھا۔ فجزاھم اﷲ خیرًا میری دلی تمنا ہے کہ مذاکرے کی منتظم وداعی یہ’ملی مجلس شرعی‘ بھی اس نوعیت کی نشانِ راہ (Milestone) ثابت ہو اور اس کی یادگاریں صفحاتِ تاریخ پر سنہری حرفوں میں لکھی جائیں ۔ مولانا حافظ حسن مدنی نے مذاکرہ کے بارے میں اپنے تاثر کااظہار ان الفاظ میں کیاہے: ’‘’مذاکرہ کے دوران راقم کا تاثر یہ رہاکہ حالات کی سنگینی اور تبلیغ اسلام کے اہم فریضے سے عہدہ برا ہونے کے پیش نظر اپنی منصبی ذمہ داری کو جانتے سمجھتے ہوئے حاصلِ بحث اور نتیجہ کے اعتبار سے تمام اہل علم کی آرا میں کوئی واضح اختلاف نہیں پایاجاتا اوریہی اتفاق اور قدرِ مشترک متفقہ قرار داد کو منظور کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔‘‘ (نشان زَد حروف و کلمات راقم کی طرف سے ہیں ۔) (ماہنامہ ’محدث‘ حوالہ بالا: ص۸) ’مسئلہ تصویر اورتبلیغ اسلام‘ پر مجلس مذاکرہ کی قرارداد کا متن اور اس پر دستخط کرنے والے علماے کرام کے اسماے گرامی کو پیش نظر رکھتے ہوئے (حوالہ بالا، ص۱۰۲) اس امر کی نشاندہی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ اگرچہ کہ مولانا عبدالعزیز علوی (مسئلہ تصویر ، ص۲۵تا۳۲)، مولانا حافظ صلاح الدین یوسف ( الیکٹرانک میڈیااور اس کا استعمال:ص ۳۳تا۳۹) اور مولانا حافظ عبدالرحمن
Flag Counter