منصورہ) وغیرہ نے اس حساس اور نازک موضوع پر اپنے قیمتی خیالات پیش کئے۔ ‘‘ (ماہنامہ ’محدث‘ لاہور اشاعت ِخاص برمسئلہ تصویر، جون۲۰۰۸ء ص۴تا۷ بہ تصرف) الحمدﷲ ثم الحمدﷲ ایک عرصے کے بعد’فروعی اختلافات سے بالاتر‘ ہوکر ایک اہم مسئلہ پر مختلف مکاتب ِفکر کے علمائے کرام کے اس اِجماع واتفاق پر میں اپنی دلی مسرت کااس دعا کے ساتھ گرم جوشی سے استقبال کرتاہوں کہ ’اساسیاتِ دین‘ ہی کوبنیادبناکر وہ اس اُمت کو پیش آمدہ مسائل پر اس قسم کے اجتماعات اور سیمینار منعقد فرما کر اگر بالاجماع نہ سہی تو کم از کم ’اکثریت ِرائے‘ سے ایک راہِ عمل دکھا سکتے ہیں ۔ یہ ایک انتہائی مبارک قدم ہے اور اس راہ پر مسلسل چلتے رہنے ہی کی ضرورت بلکہ اشد ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس بشارتِ ِخیر اور سلسلۂ خیر کو جاری رکھے اور اس کو اپنے فضل و کرم سے ثمر آوربنائے۔ آمین! اس موقع پر میں ماہنامہ ’محدث‘ لاہور کے مدیر باتدبیر جناب مولانا حافظ حسن مدنی صاحب اورمدیر اعلیٰ جناب حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب حفظہ اللہ کو ان تمناؤں کے ساتھ دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے دین کی مزید خدمات لے۔ آمین! یہ مبارک باد ماہنامہ ’محدث‘ لاہور کے اس خاص نمبر کے سلسلے میں ہے، جو ان حضرات نے مسئلہ تصویر پر منعقدہ مذاکرۂ علمیہ پر نہ صرف شائع کی ہے بلکہ ’تصویر کا شرعی حکم:ایک تقابلی جائزہ‘ کے تحت جناب حافظ حسن مدنی نے ایک پُرمغز اور رہنمائی خطوط (Guide lines) پرمشتمل اداریہ تحریر فرما کر تقابلی مطالعہ اور جائزہ کے بعد نتائج سیمینار کو الگ، مختلف الالوان والریاحین خوبصورت گلدستۂ افکارِ زرّیں کی شکل میں پیش کیا ہے۔ اس تقابلی مطالعہ سے ہم جیسے بہت دور یمن میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی ان برادرانہ دل خوش کن فضاؤں کااندازہ ہوا جو اُن پر چھائی ہوئی تھیں اور جو بجائے خود رحمت ِالٰہی کی ایک بڑی خوش آئند دلیل ہے۔ مزید اس تحریرسے، اتفاقِ رائے کے علیٰ الرغم ان محرکات اور دلائل کو بیک نظر پڑھنے اور سمجھنے کا بھی موقع ملاجو باعث ِاختلاف ہوئے تھے۔ جہاں یہ اداریہ مولانا حسن مدنی کی عالمانہ شان و نظر کی عکاسی کرتاہے، تو وہیں وہ ان کی صحافیانہ صلاحیتوں کی منہ بولتی تصویر بھی ہے۔ اللھم زِد فَزِد وسخّرھما لخدمۃ دینک وکتابک العظیم وسنۃ نبیک |