کا اہم ترین سوال ہے !! ہر دو نوعیت کے سوالوں کا مستقل طورپر جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ یہ اس دورکی بہت سے تحریکوں کا المیہ ہے کہ وہ ایک چیز کو غلط سمجھتے ہیں لیکن عملاً اس کو اس شدت سے قبول کرلیتے ہیں کہ اصل نظریہ ذہنوں سے محو ہو کر صرف کتابوں میں محفوظ رہ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں عملی سوال کے طورپر بہت سے مسائل کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ مثلاً جمہوریت اپنی متعدد اساسات کے اعتبار سے اسلام سے متصادم ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے واضح الفاظ میں کفر قرار دیا جا تا ہے۔لیکن اس کو ناگوار، ناجائز اورکفر تک خیال کرنے والے لوگ بھی اس سے سلوک وبرتاؤ کے مرحلے پر یہ قرار دیتے نظر آتے ہیں کہ دین کے دفاع اور اسلام کے تحفظ کے طورپر اسلام پسندوں کو حالات کے تقاضوں کے پیش نظرووٹ دینا بلکہ انتخابی سیاست میں شریک ہونا گوارا کیا جائے۔ دیکھئے ’محدث‘ کا شمارہ فروری ۲۰۰۸ء سودی بنکوں کے معمولات کی حرمت کے بارے میں اکثر مسلمانوں کو شبہ نہیں کہ وہاں ہر قسم کے اکاؤنٹ میں رکھی جانے والی رقم کسی نہ کسی طور سود میں ملوث کر لی جاتی ہے، لیکن ایسی سنگین صورتحال کے باوجود اس دور کے تقاضوں کو نبھانے کے لئے ہردینی ادارہ بھی اپنے رواں کھاتے بنکوں میں رکھنے پر عمل کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ایسی ہی صورتحال مسئلہ تصویر کے بارے میں بھی ہے کہ ملت ِاسلامیہ کے ممتاز علما ہرقسم کی تصویر کو حرام قرار دیتے ہیں ،لیکن اس کے باوجود حالات کے جبر کے تحت تبلیغ اسلام کے لئے اس کو گوارا قرار دینے پر مجبوردکھائی دیتے ہیں ۔ غرض مسئلہ کی اُصولی حرمت و حلت اور فقہ الواقع کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کے بارے میں جواز وگنجائش کا عملی موقف اختیار کرنا؛ دو مستقل سوال ہیں ۔ اور ان سوالات میں ایسی واضح حد بندی اور نکھار کی ہردم ضرورت رہتی ہے تاکہ ضرورت کسی وقت اصل کے درجے میں نہ پہنچ جائے۔ اصل مطلوب حل کی طرف پیش رفت بھی برقرار رہے ،لیکن جاری نظام زندگی سے بھی مسلمان اس طرح لا تعلق اور منقطع نہ ہوجائے کہ اس کے لئے روزمرہ معمولات کو انجام دینا محال ہوجائے۔ اسی تصور کی بنا پر محدث کا زیر نظر شمارہ اسی نوعیت کی ایک کوشش ہے کہ تصویر کی |