Maktaba Wahhabi

53 - 79
پھر سوال، استفسار اور اعتراض میں بھی فرق ہے۔ سائل کون ہے ، مقصد حصولِ علوم ہے یا محض تفریح ،اس کا اندازہ اس وقت ہوگا جب پیاسا کنویں کے پاس آئے گا، جب کنواں پیاسے کے پاس جا کر اسے زبردستی سیراب کرنے لگے تو یہ افسوسناک صورت حال ہوگی ۔ دنیا کی اکیس تہذیبوں میں کبھی نہ اس طرح دینی علم کی اشاعت ہوئی نہ دنیاوی علم پھیلا۔ علم کے حصول کے لئے یا تو سائل کو آنا ہوگا یا عالم کو لوگوں تک پہنچنا ہوگا جس طرح تبلیغی جماعتیں دنیا کے کونے کونے تک دین کی اشاعت کے لئے جاتی ہیں ، لوگوں کو مسلمان رکھتی اور مسلمان کرتی ہیں ۔ دین و دنیا مشقت سے ملتے ہیں دین حاصل کرنے والے کو بھی مشقت اُٹھانی پڑے گی اوردین پہنچانے والے کو بھی مشقت کرنا ہوگی۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک بٹن دبا کر علم مل جائے ، اگر ایسا ہوسکتا تو تمام اسکول، کالج ویونیورسٹیاں بند کر دی جاتیں ، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہو رہا ۔ توپھر اہل دین ،دین کو اس شر انگیز ذریعے سے دین پہنچانے کے لیے کیوں آمادہ ہیں ؟ ٭ تبدیلی براہِ راست فرد سے رابطے سے ہی پیدا ہوتی ہے: یہ مفروضہ بھی محل نظر ہے کہ ٹی وی کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو دینی تحریکات کا ہم نوا بنایا جاسکتا ہے۔ دیکھئے انبیا کا طریقہ فرد سے خطاب ہے۔ جدید ابلاغیات کے نظریات میں Inter Personal Communication Theory سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ فرد سے ملاقات، فرد سے رابطہ، فرد کے دروازہ دل پر دستک دینے سے فرد میں کیا تبدیلی آتی ہے؟ ٹی وی، ملٹی میڈیا، اخبارات، پمفلٹ، کتاب، پوسٹر، ہینڈ بل، کیسٹ ویڈیو کے ذریعہ تبلیغ دین میں کیا کیا مشکلات، رکاوٹیں اور موانع ہیں ، اس کی چھوٹی سی مثال تبلیغی جماعت، دعوتِ اسلامی، جماعت ِاسلامی، تنظیم اسلامی اور دانش سرا وغیرہ کی اِبلاغی اور ثقافتی حکمت ِعملی کے تقابلی مطالعے سے واضح ہوسکتی ہے۔ جماعت ِاسلامی، تنظیم اسلامی اور دانش سرا جدید سائنس و ٹیکنالوجی سے حاصل اِبلاغی انقلاب کے ذریعے لوگوں تک پہنچنے اورانبوہِ کثیر کو اس ذریعے سے جمع کرنے کو عین اسلامی انقلابی دینی رویہ سمجھتے ہیں ۔ لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ سب سے کم حاضری ان اداروں کے سالانہ اجتماعات میں ہوتی ہے۔ اس کے برعکس دعوتِ اسلامی اور تبلیغی جماعت جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے کسی مظہر سے استفادہ نہیں کرتیں اور وہ انبیاے کرام کے طریقہ تبلیغ یعنی فرد سے رابطہ، فرد سے خطاب کے ذریعے فرد کی تبدیلی پر یقین رکھتی ہیں ۔ وہ تصویر، ٹی وی، میڈیا، پمفلٹ، ہینڈبل، پوسٹر، ملٹی میڈیا، ویڈیو فلم جیسے کسی ذریعے کو تشہیر، تبلیغ، تدریس وتعلیم کے لیے استعمال نہیں کرتیں ، لیکن دنیا میں حج کے بعد سب سے بڑے
Flag Counter