Maktaba Wahhabi

51 - 79
مثلاً ٹی وی پر اور اخبارات میں جیو کا ایک اشتہار شائع ہوا جس میں مفتی رفیع عثمانی صاحب کی تصویر کے بالکل برابر ایک ماڈل گرل کی تصویر دکھائی جارہی تھی۔ ٹی وی بنیادی حقوق کے ڈھانچے (Frame work) میں چلتاہے اور اس منہاجِ علم میں مفتی رفیع عثمانی اور ماڈل گرل میں کوئی فرق نہیں ، دونوں انسان ہیں ، برابر ہیں ، آزادہیں اور اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے کسی حکم کے پابند نہیں ۔کیا یہ قابل قبول صورتِ حال ہے؟ کیا دین اور عالم دین اسی کام کے لئے رہ گئے تھے ؟ ٹی وی پر درس قرآن یا دینی پروگرام سے پہلے، اس کے بعد اوردرمیان میں جس قسم کی اشتہار بازی ہوتی ہے، اسے کون نہیں جانتا؟ ایک عام مسلمان کی غیرتِ ایمانی بھی یہ گوارہ نہیں کرسکتی کہ لوگ ابھی درسِ قرآن سنیں اوراس کے ساتھ ہی طوائفوں کا نظارہ بھی کریں ۔ دین کی ایسی بے توقیری تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ دینی کاموں سے برکت اُٹھ گئی ہے۔ خطابت بہت ہے مگر اثر پذیری براے نام بھی نہیں ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی مجلس میں روزانہ سینکڑوں لوگ توبہ کرتے اور سینکڑوں اپنی زندگیاں بدل لیتے، لیکن ٹی وی کے دینی پروگرام سن کر ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا ۔ ٹی وی کا کمال ایک ایسا دینی مزاج پیدا کرناہے جو رنگ رلیوں ، ہلے گلے، مستی، موج میلے کو بھی دین کا حصہ سمجھے اور یہی مغرب کو مطلوب ہے ۔ ٭ علم پوری توجہ وانہماک اورمعلم سے تبادلہ خیال کے نتیجہ میں حاصل ہوتا ہے: تبلیغ، تعلیم اور دین کی تدریس تاریخ میں کبھی اس طرح نہیں ہوئی کہ انسان حواسِ خمسہ کے بجائے صرف دو حواس یعنی سماعت اور بصارت سے کام لے۔ ٹی وی دیکھنے میں صرف دو حواس کام کرتے ہیں باقی سارا انسانی وجود معطل ہو کر رہ جاتا ہے ۔ تبلیغ، تعلیم و تدریس کے عمل میں کبھی یہ نہیں ہوا کہ مخاطب بولنے والے سے براہِ راست تعلق نہ رکھے اور اس سے براہِ راست سوال نہ کرسکے۔ اس عمل میں کبھی یہ موقع نہیں آیا کہ سننے والا پیر پھیلا کر بیٹھا ہوا ہے، بستر پر لیٹا ہوا ہے، کھانا کھا رہا ہے، چائے پی رہا ہے، باتیں کر رہا ہے، ٹیلی فون سن رہا ہے، دنیا کا ہر کام کر رہا ہے اور دینی پروگراموں میں وعظ ونصیحت بھی سن رہا ہے۔ ارتکازِ توجہ کے بغیر نہ دین ملتا ہے، نہ دنیا۔ اگر کوئی شخص دنیا یا دین دونوں میں سے کچھ حاصل کرنا چاہے تو اس کے حصول کی خاطر کچھ نہ کچھ دیر کے لیے دنیا ترک کرنی پڑتی ہے۔ تبلیغ و تدریس و تعلیم کے دوران خواہ وہ دین کی ہو یا دنیا کی طالب علم کو اس مختصر عرصے کے لیے دنیا کے علائق سے قطع تعلق کرنا پڑتا ہے۔ اسکول میں تعلیم کے دوران بات کرنے، کھانے پینے اور فون سننے کی اجازت کیوں نہیں
Flag Counter