Maktaba Wahhabi

49 - 79
جاتی ہے، تو کیا اکثریت تک دین پہنچانے کے جوش میں علما ان مراکز پر وعظ و نصیحت کی مجالس آراستہ کریں کہ لوگ کھلاڑیوں کے مقابلوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ فہم دین بھی حاصل کریں ؟ کوئی کہہ سکتا ہے کہ اس طرح بھی کچھ نہ کچھ دینی مزاج تو بن جائے گا اور اس میں کیاہر ج ہے؟ بڑے بڑے کنسرٹ، بیلے ڈانس کی تقاریب، فیشن شو کے باہر اسلامی کتابوں کے اسٹال لگانے سے کیا دین پھیل جائے گا؟ یہ اسی طرح کی کوشش ہے کہ سٹی گورنمنٹ، کراچی نے ساحل سمندر پر ’فوڈ فیسٹیول‘ لگایا تو اس میں کراچی یونیورسٹی کی کتابوں کا بھی ایک اسٹال لگادیا گیا جس پر صرف دس آدمی تشریف لائے۔ کیا فوڈ فیسٹیول کے مصالحے دار چٹخارے والے ماحول میں کتابوں کی طرف توجہ کی کوئی گنجائش رہ سکتی ہے؟ مسجد، گھر اور بازار میں نماز پڑھنے کا جو فرق ہے وہ ذریعے (medium)کا ہے۔ کسی پیغام کی ترسیل کے لئے ذریعے کی اہمیت پیغام سے کم اہم نہیں ۔ ذریعہ بدلنے سے پیغام کی ماہیت، شدت، اصلیت ، حقیقت ،کیفیت اور اثر بدل جاتا ہے۔ ذریعے کی اہمیت ماضی کے گلو کار جنید جمشید سے سیکھئے۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ اللہ نے آپ کو اتنی عمدہ آواز دی ہے۔ آپ گاتے ہیں تو لگتا ہے کہ آپ کے گلے میں بھگوان بول رہا ہے، آپ کی آواز نغمہ داؤد کی یاد دلاتی ہے، آپ کا لحن دلوں کی دنیا بدل دیتا ہے تو آپ گائیکی کے ذریعے تبلیغ دین کا فریضہ کیوں انجام نہیں دیتے؟ ہماری تاریخ میں بھی اسکی مثالیں ملتی ہیں جیسے شاہ لطیف بھٹائی وغیرہ جیسے صوفی جو اللہ کا پیغام اللہ کے بندوں کو موسیقی کے ذریعے پہنچاتے تھے۔ مریدانِ رومی جن کا رقص دل کی دنیا بدل دیتا ہے، قوالی کی روایت جو روح کی تاروں کو چھیڑتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ جنید جمشید نے برجستہ جواب دیا کہ ہماری تاریخ میں تبلیغ، تعلیم، تدریس اور دعوت کا کام کبھی گائیکی، سارنگی اور طبلے وغیرہ سے نہیں ہوا۔ اس کام کا ایک خاص اُسلوب ، ماحول اور طریقہ کارہے۔ ہم نے تاریخ کے سفر میں یہی دیکھا ہے کہ داعی لوگوں تک دین کی دعوت اپنے قول وعمل سے پہنچاتا ہے، فیسٹیول منعقد کرکے یا ڈھول ، باجے اور گائیکی کی سائیکی (نفسیات) کے ذریعے تبلیغ دین کی روایت سے ہماری تاریخ خالی ہے۔ تبلیغ، تدریس، دعوت وتعلیم کے لئے جو طریقہ (procedure) اورذریعہ (medium) سنت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و صحابہ رضی اللہ عنہم ،اجماعِ علما ا ور تعاملِ اُمت سے نسل در نسل ہم تک منتقل ہواہے، اس
Flag Counter