Maktaba Wahhabi

122 - 127
5. پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم، یکساں نصابِ تعلیم اور یکساں ذریعہ تعلیم نافذ کیا جائے۔ 6. عربی زبان کی تدریس کو لازمی کیا جائے۔ اسلامی تاریخ، بی اے کی لازمی اسلامیات اور لازمی مطالعہ پاکستان کو برقرار رکھا جائے۔ 7. اُستاد کے احترام و وقار کو بحال کیا جائے اوراسے معقول مشاہرہ دیا جائے۔ 8. آبادی کے تناسب سے خواتین کی جامعات میں اضافہ کیا جائے اور وطن عزیز میں مخلوط تعلیم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ خواتین کے لئے حجاب اوڑھنا لازمی قرار دیا جائے۔ 9. طلبہ و طالبات کی یونیفارم کو شرعی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ حرفِ آخر ہر اسلامی حکومت کا شریعت کی طرف سے یہ فر ض بنتا ہے کہ وہ اپنے ہاں ’’دعوت واِرشاد‘‘ کا محکمہ قائم کرے یعنی امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے اور اسلام کا پیغام پوری دنیا تک پہنچائے۔ اسلامی حکومتوں کی اس کوتاہی کو یہ دینی مدارس پورا کررہے ہیں ۔ یہ علماء اور دینی مدارس کے لوگ قوم سے کسی گرانٹ کے طالب بھی نہیں ہیں ۔ یہ اپنے بل بوتے پر روکھی سوکھی کھا کر دین اسلام کی اشاعت اور فروغ خیر کے مبارک مشن میں مصروف ہیں ۔ ان کو اس حال میں (اگر ان کے ساتھ تعاون نہیں کرسکتے تو) کام کرنے دیں اور ان کے کام میں کوئی مداخلت نہ کریں ۔ اگر خدانخواستہ یہ مدارس ختم ہوگئے یا حکومت کے حسب ِ منشا اپنے نصابات میں ردّوبدل کرنے لگے تو پھر وہ بھی مغرب سے مرعوب ہوکر اپنا کردار کھو بیٹھیں گے۔ پھر نہی عن المنکر کافریضہ ادا کرنے والا اور فی سبیل اللہ جہا دکرنے والا کوئی نہ بچے گا۔ ایسی شکل میں اللہ کا ایسا عام عذاب آئے گا جس میں ہر نیک و بد بہتا ہوگا، نہ سرداریاں بچیں گی، نہ صدارتیں اور نہ یہ بادشاہیاں ۔ مال و دولت بچے گا اورنہ ہی جانیں ! تو اس عبرتناک انجام سے بہتر نہیں کہ ہم ہوش کے ناخن لیں ۔ اپنے دین اسلام کی طرف صدقِ دل سے رجوع کریں ۔ مغربی حکمرانوں کی فانی چمک دمک کو چھوڑ کر اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطیع فرمان بن کر دنیاو آخرت کی صلاح و فلاح حاصل کرلیں ۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق دے!
Flag Counter