Maktaba Wahhabi

100 - 127
۳۔مفتی ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب مہتمم جامعہ نعیمیہ ،صدر تنظیم المدارس پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے سب ساتھی علمائے کرام نےاپنے اپنے ذہن ،آراء اورغور فکر کے ساتھ اظہار خیال کیا۔ علماء نے قرآن مجید اوراحادیث نبوی سے اس بات کو ثابت کیا ہے اوریہ بات بالکل واضح ہےکہ کوئی بھی بات چاہے وہ حکم پر ہو یاعلت پر ہو تو وہ علت سے خارج نہیں، اس میں کوئی نہ علت ضرور ہوتی ہے۔ اور علت کا خیالاس لیے رکھا گیا ہے کہ کوئی کہتا ہے کہ حلت کی علت یہ ہے اورکوئی کہتا ہے کہ یہ نہین بلکہ فلاں علت ہے۔ بہرحال علت کے مختلف احتمالات بھی سامنے آئے ہیں اوران میں محققین کو تفقہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ تفقہ کبھی تو ایک نشست پر کر لیا جاتا ہے اور کبھی اس میں سالہا سال لگ جاتے ہیں ۔ میری رائے میں اس مسئلہ پر مزید غور وفکر کیا جائے تاکہ مسئلہ تصویر پر ایک متفقہ رائےسامنے آسکے۔ ابھی بعض پہلو ایسے ہیں جو آپس میں گڈمڈ ہو رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ میڈیا سے استفادہ کیسے کیا جا سکتا ہے ؟ میرا سوال حالات حاضرہ میں اس کے حکم کے حوالے سے ہے، میری سوچ میڈیا سے استفادہ کرنے کی ہے تاکہ فائدہ عام ہو سکے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ تصویر بالکل حرام ہے اور ہم آرام سے بیٹھ جائیں کہ جی یہ ٹی وی پر تصویر ہے ، اخبارات میں تصویر ہے ، میڈیا پر تصویر آ رہی ہے اورجتنے بھی چینل ہیں ان میں تصویر آ رہی ہےتو اس صورت میں ہم تبلیغ دین کا ایک اہم محاذ کھو بیٹھیں گے ۔ بلکہ اس کے متبادل کےطور پر اسلامی چینلز پر آنا اور تجربہ کرنا چاہیے ۔ آپ دیکھیں کہ ایک مقام پر میچ ہورہا ہے تو اس کو دنیا کے تمام دوسرے مقامات پر دیکھاجا سکتا ہے ۔ تو اسی طرح اسی ٹی وی سکرین پر آپ وہ چیز لائیے گا جس سے ہم اہل دین استفادہ کر سکیں کہ اب اس مقام پر کیا ہو رہا ہے ۔ اب یہ چیزیں تبلیغ دین کی بنیادی ضرورتیں ہیں ۔ ماضی میں غور وفکر کر کے سوچیں کہ اس وقت اسلام جن حالات سےگزر رہا ہے تو اس وقت اس سےفائدہ اٹھایاجاسکتا ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ والدین کےاندر نماز کیسے پڑھتے ہیں ، ہمارے علم میں ہے ۔ اب ایک دنیا کےآخری کونے میں کیسے نماز پڑھ رہے ہیں حجت نہیں ہے کہ
Flag Counter