Maktaba Wahhabi

90 - 111
٭ بلکہ فرما دیا کہ تم نیکی کے درجے اور دینداری کے مقام کو حاصل نہیں کرسکتے تاوقتیکہ اپنا پسندیدہ مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو: ﴿لَنْ تَنَالُوْا الْبرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ (آلِ عمران :۹۲) ’’تم اسوقت تک نیکی اور بھلائی نہیں پاسکتے جب تک اپنا پسندیدہ مال اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو۔‘‘ ٭ یہ بھی فرمایا کہ دولت مندوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کی ایک اہم گھاٹی (عقبہ) کو عبور کریں اور وہ گھاٹی ہے غلاموں کو آزاد کرنا، رشتہ دار یتیموں اور خاک نشین مسکینوں کو کھانا کھلانا : ﴿فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ ٭ وَمَآ اَدْرٰکَ مَا الْعَقَبَۃُ٭ فَکُّ رَقَبَۃٍ ٭ اَوْ اِطْعٰمٌ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَۃٍ ٭ یَّتِیْمًا ذَا مَقْرَبَۃٍ ٭ اَوْمِسْکِیْنًا ذَا مَتْرَبَۃٍ﴾ (البلد :۱۱تا۱۶) ’’مگر اس نے گھاٹی کو عبور نہ کیا اور تم کیا سمجھے کہ وہ گھاٹی کیا ہے؟ کسی غلام کی گردن چھڑانا یا بھوک کے دن کھانا کھلانا، یتیم رشتہ داروں کو، یا خاک نشین محتاج کو۔‘‘ ٭ ارشاد ہوا کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں اخلاص کے ساتھ اپنامال خرچ کرتے ہیں اور ان کا مطمع نظر صرف اللہ کی رضا کا حصول ہوتا ہے، ایسے لوگوں کو اللہ کے ہاں اُن کی ہر نیکی پر کم از کم سات گنا اجر ملے گا : ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ وَاللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْم﴾ (البقرۃ :۲۶۱) ’’جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ، ان کے مال کے ثواب کی مثال یہ ہے کہ جیسے ایک دانہ ہو؛ اس سے سات بالیاں اُگیں اور ہر ایک بالی میں سو سودانے ہوں اور اللہ جس کے مال کے ثواب کو چاہے زیادہ کردیتا ہے۔ وہ بڑی وسعت والا اور علم والا ہے۔‘‘ ﴿اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰه لَا نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَائً وَّلَا شُکُوْرًا﴾ (الدہر:۹) ’’ہم تمہیں اللہ کی رضا کی خاطر کھلا رہے ہیں ، نہ تم سے صلہ مانگتے ہیں اور نہ یہ کہ تم ہمارا شکر اداکرو۔‘‘ یہ بھی فرما دیاکہ جو لوگ ریا کاری کے ساتھ یا کسی پر احسان جتانے کی غرض سے اپنا مال
Flag Counter