Maktaba Wahhabi

86 - 111
اسلام کا نظامِ معیشت محمد رفیق چودھری اَمیروں کے مال میں غریبوں کا حق قرآن و حدیث کی روشنی میں اسلام واحد دین ہے جس نے انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھا ہے اور اُن کے بارے میں کامل رہنمائی د ی ہے۔ دین اسلام کے سوا دنیا میں کوئی مذہب ایسا نہیں جو اپنی تعلیمات کے لحاظ سے اس قدر جامع اور ہمہ گیر ہو کہ اس میں روحانیت، اخلاق، معاشرت، معیشت اور سیاست سے متعلق مکمل تعلیم و رہنمائی پائی جاتی ہو۔ معاش بھی انسانی زندگی کااہم مسئلہ ہے۔ اس کے حل کے لئے اسلام نے ہمیں بہترین نظامِ معیشت دیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف انسانوں کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ وہ ایک خوشحال زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ رہے وہ لوگ جو معاشی دوڑ میں کسی طرح پیچھے رہ جاتے ہیں ، ان ناداروں ، حاجت مندوں اور معذوروں کی کفالت کے لئے اسلام نے دولت مندوں کے مال میں ایک مقررہ حق اور حصہ رکھ دیا ہے۔ اگر ہم قرآنِ مجید میں اس پہلو سے غور کریں کہ اس نے مال داروں کے مال میں ناداروں کے لئے کیا کچھ رکھا ہے، تو ہمیں درج ذیل قرآنی احکامات ملتے ہیں : ٭ قرآن میں اغنیا کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مال کاایک حصہ غریب حاجت مندوں پر صرف کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ وہی متقی لوگ بہشت کے باغوں میں اور چشموں کے کناروں پر عیش سے رہیں گے جن کے مال کا ایک حصہ دنیا میں غریبوں اور ضرورت مندوں پر خرچ ہوتا تھا : ﴿إنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ ۔۔۔ وَفِیْ اَمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمُحْرُوْم﴾ ’’بے شک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور چشموں میں عیش کریں گے… اُن کے مال میں مانگنے
Flag Counter