Maktaba Wahhabi

89 - 111
کسی سے مانگنا پسند نہیں کرتے : ﴿لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُھُمْ بِسِیْمٰھُمْ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ ﴾ (البقرۃ:۲۷۳) ’’اور اُن ضرورت مندوں پر بھی خرچ کرو جو اللہ کی راہ میں مشغول بیٹھے ہیں اور زمین میں چل پھر کر اپنی معاش کا بندوبست نہیں کرسکتے، ناواقف آدمی اُنہیں خوشحال سمجھتا ہے، کیونکہ وہ کسی سے مانگتے نہیں ۔ تم اندازے سے اُن کو صاف پہچان سکتے ہو، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔ اور تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ سب کچھ جانتا ہے۔‘‘ ٭ فرمایا غریبوں اور نادراوں پر صدقہ و خیرات کرنا علانیہ بھی جائز ہے، لیکن پوشیدہ طور پر خرچ کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس طرح ریاکاری کا شائبہ نہیں رہتا۔ ﴿اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ھِیَ وَ اِنْ تُخْفُوْھَا وَ تُؤْتُوْھَا الْفُقَرَآئَ فَھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ یُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ﴾ (البقرۃ:۲۷۱) ’’اگر تم صدقہ و خیرات علانیہ طور پر دو تو یہ بھی درست ہے، لیکن اگر پوشیدہ طور پر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔ اس سے اللہ تمہارے گناہ دور کردے گا اور اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔‘‘ ٭ یہ بھی فرمایا کہ مالداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ جب اللہ کی راہ میں مال خرچ کریں اور حاجت مندوں کو دیں تو گھٹیا اور ناقص قسم کا مال دینے کا قصد نہ کریں ، بلکہ اچھی قسم کا مال دیا کریں ، کیونکہ غربا کے حق کی ادائیگی اسی صورت میں بہتر طور پر ہوسکتی ہے : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَ مِمَّآ اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہِ اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ﴾ (البقرۃ :۲۶۷) ’’اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی اور زمینی پیداوار میں سے راہ ِ خدا میں خرچ کرو۔ اور گھٹیا یا ناقص چیز دینے کا قصد نہ کرو کہ اگر وہی چیز تمہیں دی جائے تو نہ لو، سواے اس کے کہ آنکھیں بند کرکے لے لو۔ اور جان رکھو کہ اللہ بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے۔‘‘
Flag Counter