Maktaba Wahhabi

88 - 111
عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ﴾ (التوبہ:۶۰) ’’صدقات یعنی زکوٰۃ خرچ ہو، ناداروں پر، محتاجوں پر، عاملین زکوٰۃ پر، اُن پر جن کی تالیف قلب مقصود ہے، غلاموں کو آزاد کرانے پر، قرضداروں پر، اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر۔ یہ فرض ہے اللہ کی طرف سے۔ اور اللہ سب کچھ جانتا اور حکمت والا ہے۔‘‘ ٭ زمینی پیداوار کی زکوٰۃ جسے عُشر کہا جاتا ہے اس کے لئے قرآن نے جو ’حق‘ کالفظ استعمال کیا ہے، اس مال میں بھی ناداروں کا حصہ شامل کردیا گیا ہے : ﴿وَ ھُوَ الَّذِیْٓ اَنْشَاَ جَنّٰتٍ مَّعْرُوْشٰتٍ وَّ غَیْرَ مَعْرُوْشٰتٍ وَّ النَّخْلَ وَ الزَّرْعَ مُخْتَلِفًا اُکُلُہٗ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُتَشَابِھًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِہٍ کُلُوْا مِنْ ثَمَرِہٖٓ اِذَآ اَثْمَرَ وَاٰتُوْاحَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ وَ لَا تُسْرِفُوْا اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْن﴾ (الانعام :۱۴۱) ’’اور وہی اللہ ہے جس نے باغ پیدا کئے جو سہارے پر چڑھائے ہوتے ہیں اوربغیر سہاروں کے بھی ہوتے ہیں اورکھجور اور کھیتی بھی جن میں طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں اور زیتون اور انار بھی جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور غیر مشابہ بھی ہوتے ہیں ۔ جب یہ چیزیں پھل دیں تو ان کے پھل کھاؤ اور جس دن فصل حاصل کرو تو اس کا حق (حصہ) بھی ادا کرو۔ اور فضول خرچی نہ کرو۔ اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ ٭ مالِ فئے یعنی کفار کا وہ مال جو بغیر جنگ لڑے مسلمانوں کے ہاتھ لگے، اس میں بھی غریبوں ، مسکینوں کا حصہ رکھا گیاہے تاکہ کہیں ارتکازِ دولت نہ ہو بلکہ مال و دولت گردش میں رہے اور سب اس سے مستفید ہوسکیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ﴿مَآ اَفَآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَھْلِ الْقُرٰی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِیْ الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ کَیْ لاَ یَکُوْنَ دُولَۃً م بَیْنَ الْاَغْنِیَآئِ مِنْکُمْ ﴾ ’’جو مال اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بستیوں والوں سے بطورِ فئے دلوایا ہے، اس میں حق ہے اللہ کا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کا۔ تاکہ گردشِ دولت صرف تمہارے مال داروں ہی میں محدود نہ رہے۔‘‘(الحشر :۷) ٭ وہ لوگ جو معاشرے کی اجتماعی خدمت پر مامور ہوں اور اس مصروفیت کی وجہ سے وہ اپنی معاش کے حصول کے لئے جدوجہد نہ کرسکیں ، ایسے ’سفید پوش‘ حاجت مندوں کے لئے قرآن مجید نے خاص طور پر حکم دیاہے کہ مالدار لوگ ان پربھی اپنا مال خرچ کیا کریں ، کیونکہ وہ
Flag Counter