Maktaba Wahhabi

82 - 111
3. وضعی قانون اعلیٰ اخلاقی اقدار کو جو کہ انسانیت کا شرف اور اس کے ماتھے کا جُھومر ہیں اپنے دائرۂ عمل میں اس وقت تک شامل نہیں کرتا، جب تک اس سے عوام یا نظام حکومت کو کوئی خلل پڑتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس وقت تک یہ انفرادی اَعمال کو خاموش تماشائی بنا دیکھتا رہتا ہے اور ایک انسان کو اس با ت کا مکمل موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ درجہ بدرجہ آگے بڑھتا ہوا ایسے مقام پر پہنچ جائے جب وہ برملا ایسے کام کرنے لگے جو معاشرے کے لئے نقصان دہ اور عوام کو خراب کرنے والے ہوں ۔ چنانچہ اکثر وضعی قوانین میں زنا اس وقت ایک قابل گرفت جرم قرار پائے گا جب طرفین میں سے ایک، دوسرے پر جبر کرے گویا کہ اصل جرم زنا نہیں بلکہ دوسرے فریق کو بلا وجہ اس امر پر مجبور کرنا ہے۔ اسی طرح اکثر وضعی قوانین شراب نوشی کو بھی اسی وقت جرم قرار دیتے ہیں جب شراب پینے والا شخص واضح طور پر حالت ِنشہ میں کسی عام گزرگاہ پر دیکھا جائے گویا کہ اصل جرم شراب نوشی نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث بننا ہے۔ لیکن اس کے برعکس شرعی قوانین کا اصل مقصود ہی اخلاقِ فاضلہ کی حمایت وحفاظت ہے۔ جس جرم کا ادنیٰ تعلق بھی اخلاقیات کی پامالی سے ہو، اس بارے میں شریعت کا قانون فوراً حرکت میں آجاتا ہے اور اس بات کا مکمل موقع فراہم کرتا ہے کہ کسی بڑے جرم تک پہنچنے کے لئے جو برائی ابتدائی زینے کا کام دے سکتی ہے، سب سے پہلے اسی کی اصلاح کی طرف توجہ دی جائے تاکہ کوئی بڑا جرم معرضِ وجود میں ہی نہ آسکے۔ 4. اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ انسان کے اندر بشر ہونے کے ناطے خواہشاتِ نفسانیہ اور شخصی و گروہی میول و عواطف (رجحانات)کا پایا جانا ایک لا بدی امر ہے اور پھر اس کے مزاج کو بھی ایک حالت پر قرار نہیں ۔ لہٰذا اس کے ہاتھوں مرتب ہونے والے مجموعہ قانون پر لامحالہ اس کے رجحانات کا عکس پڑے گا اور اس کی تلون مزاجی کے سبب قانون بھی تغیر و تبدل کا شاخسانہ بن کے رہ جائے گا۔ جو چیز آج حلال اور مباح ہوگی، کل کو وہی حرام اور ممنوع قرا ردی جائے گی۔ چنانچہ نتیجہ یہ نکلے گا کہ جو قانون ترتیب ہی اس بنا پر دیا جاتا ہے کہ معاشرہ اور اس کے افراد کو اعلیٰ اخلاقی اقدار پر گامزن کرکے مکمل امن و امان فراہم کیا جائے تاکہ ایک فرد دوسرے پر اور بڑا چھوٹے پر کوئی ظلم اور زیادتی نہ کرسکے، وہ خود بازیچۂ اطفال بن کر رہ جائے گا اور شخصی و گروہی میلانات کا عکس پڑنے کی وجہ سے عوام کے دلوں سے بھی
Flag Counter