Maktaba Wahhabi

79 - 111
الْخٰسِرِیْنَ﴾ (آلِ عمران :۸۵) ’’جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہے تو اس سے وہ طریقہ قطعاً قبول نہیں کیا جائے گااور وہ آخرت میں بھی خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘ قرآنِ مجید کے علاوہ احادیث ِمبارکہ سے بھی جا بجا اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اسلامی قانون کو ربّ العالمین نے صرف اس دور کے لوگوں کے لئے مرتب نہیں کیا تھا کہ بعد میں آنے والی نسلیں اپنے حالات اور تقاضوں کے مطابق اپنا آئین اور دستور خود مرتب کرلیا کریں گی بلکہ اس کو قیامت تک کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق جو احادیث مروی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں خبر دی ہے کہ وہ کوئی نئی شریعت لے کر نہیں آئیں گے بلکہ شریعت ِاسلامیہ کی بنا پر ہی لوگوں سے قتال کریں گے۔ حتیٰ کہ اسلام کے علاوہ تمام ملل و اَدیان کا خاتمہ ہوجائے گا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں : ((فیقاتل الناس علی الاسلام))کہ ’’وہ اسلام کی بنیاد پر لوگوں سے قتال کریں گے۔‘‘ اور اسی حدیث میں آگے جاکر ارشاد فرمایا: ((ویھلک اللّٰه في زمانہ الملل کلھا إلا الإسلام)) (ابوداؤد:۴۳۲۴) ’’ اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں اسلام کے علاوہ تمام ملتوں کو مٹا ڈالیں گے۔‘‘ اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا: ((والذي نفسي بیدہ لیوشکن أن ینزل فیکم ابن مریم حکمًا عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر)) (صحیح بخاری:۳۴۴۸، مسلم:۱۵۵) ’’یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ ضرور اُتریں گے تمہارے درمیان ابن مریم علیہا السلام (عیسیٰ علیہ السلام ) حاکم، عادل بن کر … پھر وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو ہلاک کردیں گے۔‘‘ مذکورہ حدیث کے الفاظ ((لَیُوْشِکَنَّ أن یَّنْزِل فیکم ابنُ مریم حَکَمًا)) پر تبصرہ کرتے ہوئے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : أي ینزل حاکمًا بھذہ الشریعۃ لا ینزل برسالۃ مستقلۃ وشریعۃ ناسخۃ ’’ وہ(حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) اسی شریعت ِ(اسلامیہ) کے مطابق فیصلہ کرنے والے حاکم بن کر نازل
Flag Counter