﴿ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہُ بِالْھُدَی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہُ عَلَی الدّّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْکَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾ (الصف:۹) ’’وہی تو ہے جس نے پنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سارے دینوں پر غالب کردے اگرچہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار گزرے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ (الحدید:۲۵) ’’ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نشانیوں اور ہدایات کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں ۔‘‘ اسلام کی نگاہ میں قانون کا اصل مرجع ومصدر صرف اللہ کی ذات ہے کیونکہ وہی اس ساری کائنات کا خالق ہے۔ لہٰذا اس کائنات کو پیش آنے والی اچھائیوں اور بُرائیوں کی تمام باریکیوں سے وہی واقف ہوسکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ مخلوق پر حکم بھی صرف اسی کا تسلیم کیا جائے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق اور لیل ونہار پر اپنے مکمل تصرف اور یہ کہ سورج، چاند اور تارے اسی کے آگے مسخر اور مطیع ہیں اور پھر ان ساری باتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: ﴿اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالاَمْرُ﴾ (الاعراف :۵۴) ’’یاد رکھو! اسی نے پیدا کیا ہے اور اسی کو حکم کرنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا ﷲِ﴾ (یوسف:۴۰) ’’فرماں روائی کا اختیار اللہ کے سوا کسی کے لئے نہیں ہے۔‘‘ ایسے لوگ جو اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مقابلے میں انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ، اللہ نے ان کو کافر، ظالم اور فاسق قرار دیا ہے : ﴿وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰه فُاُؤلٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ… ھُمُ الظَّالِمُوْنَ … ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ … ﴾ (المائدۃ :۴۴،۴۵،۴۷) ’’جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں پس وہی کافر ہیں … وہی ظالم |