Maktaba Wahhabi

50 - 111
139. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرامگاہ کے درودیوار یا جالیوں اور پوری مسجد ِ نبوی کے کسی بھی حصہ کو تبرک کی نیت سے چھونا ،پھر ہاتھوں کو چہرے اور سینے پر پھیرنا اور چومنا ثابت نہیں ہے۔ امام غزالی،ابن تیمیہ،امام نووی،ابن قدامہ،ملا علی قاری،شیخ عبدالحق حنفی دہلوی اور مولانا احمد رضا خان(بریلوی) نے بھی ان اُمور کو منع قرار دیا ہے۔ (احیاء علوم الدین از غزالی ۱/۲۴۴) 140. قبر شریف کے پاس شور پیدا کرنا یا طویل عرصہ تک رک کر شور کا باعث بننا بھی درست نہیں کیونکہ یہ ادب گاہِ عالم ہے اور یہاں آوازوں کو پست رکھنا ضروری ہے۔ (الحجرات:۲) صلوٰۃ و سلام سے فارغ ہوجائیں تو قبلہ رو ہو کر دعائیں مانگیں نہ کہ قبر شریف کی طرف منہ کرکے۔ ( التحقیق والایضاح: ص۶۷) 141. حرمِ مکی کی طرح ہی مسجد ِ نبوی سے بھی اُلٹے پاؤں نکلنا ایک خودساختہ فعل ہے جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ ( مناسک الحج والعمرۃ: ص۴۳) 142. قیامِ مدینہ منورہ کے دوران کسی بھی وقت اقامت گاہ سے وضو کر کے جائیں اور مسجد ِقبا میں دورکعتیں پڑھ لیں۔اس کا ثواب پورے عمرے کے برابر ہے۔(نسائی:۲/۳۶) مسجد ِقبا کی زیارت سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (صحیح مسلم:۹/۱۶۹،۱۷۰) 143. بقیع الغرقد (جنت البقیع) کی زیارت کر سکتے ہیں اور وہاں عام قبرستان کی زیارت والی دعا کریں اور ان الفاظ کا اضافہ کردیں: ((اَللَّہُمَّ اغْفِرْ لِاَ ھْلِ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ)) ’’اے اللہ! اس بقیعِ غرقد کے آسودگانِ خاک کی مغفرت فرمادے۔‘‘ 144. شہداے اُحد کی زیارت بھی جائز ہے اور وہاں بھی عام زیارتِ قبور والی دعا کریں۔ 145. مدینہ منورہ میں جتنا بھی قیام ممکن ہو، جائز ہے۔چالیس نمازیں پوری کرنے کے لیے ہفتہ بھر رکنا کوئی شرط نہیں،کیونکہ اس موضوع پر بیان کی جانے والی مسند احمد وطبرانی اوسط والی روایت ضعیف و ناقابلِ استدلال ہے۔( سلسۃالأحادیث الضعیفۃ للالبانی: ۱/۳۶۶) 146. دورانِ حج اگر کوئی شخص مقصد بنائے بغیر ضمنی طور پر کوئی تجارت یا مزدوری کرنا چاہے تو یہ جائز ہے۔(البقرۃ:۱۹۸،الحج:۳۸،تفسیر ابن کثیر ۱/۲۸۵،صحیح بخاری حدیث:۱۷۷) البتہ اس میں غیر قانونی اشیا غیر قانونی طریقوں سے لانا،ان کا کاروبار کرنا اور کسٹم میں دھوکا دہی کرنا جو کہ
Flag Counter