طواف ِ وداع 135. مکہ مکرمہ سے اپنے شہر یا ملک جانے سے پہلے طواف ِ وداع کرنا واجب ہے۔ البتہ حیض والی عورت یہ طواف کئے بغیر مکہ سے روانہ ہوسکتی ہے۔ (مسلم:۹/۷۸،۷۹) طواف ِوداع میں نہ رمل ہے نہ اِحرام،نہ ا ضطباع اور نہ ہی اس کے ساتھ سعی ہے۔طواف کریں ، دورکعتیں پڑھیں اور روانہ ہوجائیں ۔حرم شریف سے اُلٹے پاؤں باہر نکلنا سراسر خانہ ساز فعل ہے، جس کی کوئی دلیل نہیں ۔ (مناسک الحج والعمرۃ للالبانی ص۴۳) اَحکام و آداب ِ زیارت ِ مدینہ منورہ 136. مسجد ِنبوی میں نماز کی نیت سے مدینہ منورہ کا سفر کیا جائے تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی خلاف ورزی نہ ہو جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ِحرام،مسجد ِنبوی اور مسجد ِاقصیٰ کے سوا کسی طرف بغرضِ ثواب رخت ِ سفر باندھنے سے منع فرمایا ہے۔(بخاری:۱۱۸۹) مدینہ منورہ پہنچ کر مسجد ِنبوی میں جائیں ،جہاں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نماز کے برابر ہے۔(بخاری :۱۱۹۰) جبکہ پچاس ہزار نماز کا ثواب والی حدیث ِ(ابن ماجہ) ضعیف وناقابلِ حجت ہے۔ 137. مسجد ِنبوی میں داخل ہوتے ہی دعاے دخول اورپھر تحیۃ المسجد پڑھیں اور اگر ممکن ہو تو روضۃ الجنۃ میں پڑھیں جو قبرِ شریف کے ساتھ ہی سفید ستونوں والی جگہ ہے اور جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’جنت کا باغیچہ ‘ قراردیا ہے۔(صحیح بخاری :۱۱۹۶،۱۸۸۸) اگر کسی فرض نماز کا وقت ہے تو باجماعت نماز ادا کرلیں ۔ 138. فرض نماز یا تحیۃ المسجد کی دورکعتوں کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مقدس کے پاس جائیں اور یوں سلام کریں : ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ ﷲِ)) ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلام ہو۔‘‘ پھر ساتھ ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی قبر پر اُنھیں یوں سلام کریں : ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَابَکْر‘‘ ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلام ہو۔‘‘ اور پھر حضرت عمر ِفاروق رضی اللہ عنہ کی قبر پر، اُنھیں یوں سلام کہیں : ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عُمَرُ‘‘ ’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلام ہو۔‘‘(مؤطا امام مالک:۱/۱۶۶) |