Maktaba Wahhabi

48 - 111
مارے، مٹھی بھر کر کنکریاں پھینک دیں تو یہ رمی شمار نہیں ہوگی۔(المغنی ۳/۲۸۶) 130. ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں گزارنا واجب ہے۔(ابوداؤد:۱۹۷۳) البتہ بکریاں اور اُونٹ چرانے والوں (ابن حبان:۲۹۷۵) اور حجاج کو پانی پلانے کی ذمہ داری نبھانے والوں (حضرت عباس رضی اللہ عنہ ) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے راتیں منیٰ میں نہ گزارنے کی رخصت دے دی تھی۔ (بخاری:۱۶۳۵) 131. اگر کسی نے اس واجب کو بلا عذرِ شرعی ترک کردیا تو اسے بعض ائمہ (مالک،شافعی، اور ایک روایت میں امام احمد)کے نزدیک دَم دینا پڑے گا جبکہ امام احمد کی مشہور روایت اور اَحناف کے نزدیک ترک ِقیامِ منیٰ پر فدیہ نہیں ہے۔( نیل الاوطار: ۳/۵/۸۰)لیکن اُنہیں رمی کرنا ہوگی،ایسے لوگ ایک دن بکریاں چرائیں اور ایک دن میں دونوں کی اکٹھی کنکریاں مارلیں ۔(ابن حبان:۲۹۷۵) بچوں کا حج وعمرہ 132. بچوں کا حج صحیح ہے اور اس کا ثواب بچوں کے علاوہ اُنہیں حج کروانے والوں (والدین) کو بھی ہوتا ہے۔(صحیح مسلم:۹/۹۹،۱۰۰) عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور دورِ خلفا رضی اللہ عنہم میں سات سال اور کم وبیش عمر کے نابالغ بچوں کو حج کروانے کے کئی واقعات کتب ِ حدیث میں موجود ہیں ۔ (صحیح بخاری :۱۸۵۸) ان کا یہ حج نفلی شمار ہوگا اور بالغ ہونے پر اگر اللہ نے توفیق دے کر حج فرض کردیا تو وہ فرض ادا کرنا ہوگا۔(المُحلّٰی از ابن حزم۷/۲۷۶) 133. میقات پر اِحرام سے لے کر تمام مناسک اُنھیں اپنے ساتھ ساتھ پورے کروائیں ، سواے رمی کے،یہ آپ خود ان کی طرف سے کردیں ۔ ناسمجھ بچوں سے احرام کے آداب پورے کروائیں ۔اُنھیں خوشبو نہ لگائیں ،ان کے بال یا ناخن نہ کاٹیں اور اگر وہ کسی معاملہ میں کوئی کمی بیشی کردیتے ہیں تو ان پر کوئی دم یا گناہ نہیں ہے۔ (المحلّی ۷/۲۷۶۔۲۷۷) سمجھدار بچے کواحرام باندھیں اور ناسمجھ بچے کو معمول کے لباس میں رکھ کر اُنھیں (خواتین کی طرح) احرام کے حکم میں داخل کردیا جائے لیکن افضل واَحوط احرام باندھنا ہی ہے۔ ( فتح الباری۴/۷۱تا۷۳) 134. حج تمتع اور حجِ قِران کرنے والے بچوں کی طرف سے بھی قربانی واجب ہے۔ (الشرح الصغیر للدردیر ۲/۸)
Flag Counter