والوں کے لیے طوافِ قدوم یا طوافِ عمرہ کے ساتھ کی گئی سعی ہی کافی ہے۔ (ترمذی:۹۴۸) طواف سے فارغ ہو کر مقامِ ابراہیم پر دورکعتیں پڑھیں۔(صحیح بخاری: ۳/۴۸۴) اس طواف و سعی کے بعد حاجی کو ’تحللِ ثانی‘ یا ’تحللِ کلی‘ حاصل ہوجاتا ہے اور میاں بیوی کے تعلقات سمیت تمام پا بندیاں ختم ہوجاتی ہیں ۔ (صحیح بخاری : ۱۶۹۱، ۱۶۹۲) ایامِ تشریق اور قیامِ منیٰ 125. طوافِ افاضہ کے بعد واپس منیٰ لوٹ جائیں اور ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں ہی گزاریں ۔ (ابوداؤد:۱۹۷۳) ان ایام کے دوران مکہ جانا اور زیارت وطوافِ کعبہ کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ (اُنظر سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۲/۴۵۶) 126. ان دنوں میں تمام نمازیں ان کے اوقات پر مگر قصر کر کے باجماعت ادا کریں ۔ (صحیح بخاری :۱۰۸۴،۱۶۵۷) 127. ۱۱،۱۲ اور ۱۳ /ذوالحج کو زوالِ آفتاب کے بعد تینوں جمرات کو سات سات کنکریوں سے رمی کرنا مسنون ہے۔( ابوداود:۱۹۷۳)صحابہ کا عمل بھی یہی تھا۔( بخاری:۱۷۴۶) پہلے چھوٹے پر رمی کریں اور فارغ ہوکر ایک طرف ہو جائیں اور قبلہ رو ہو کر دعا مانگیں ، ایسے ہی درمیانے پر کریں ، البتہ بڑے کے پاس دعا ثابت نہیں ۔ (صحیح مسلم:۹/۴۷،۴۸) 128. اگر کوئی صرف ۱۱،۱۲ کی رمی کرنے پر ہی اکتفا کرتا ہے تو اس کے لئے یہ جائز ہے۔ (البقرۃ: ۲۰۳) ۱۲ ذوالحج کی رمی کرکے مغرب سے پہلے پہلے اپنی جگہ سے روانہ ہوجائیں اور اگر وہیں مغرب ہوگئی تو پھر اگلے دن ۱۳/ ذوالحج کی رمی کرنا ضروری ہوجائے گا۔(مؤطا امام مالک:۱/۴۰۷)احناف اور جمہور علما کا یہی مسلک ہے۔(مؤطا امام محمدمع التعلیق المُمجد ص۲۳۳،المجموع للنووي ۸/۲۸۳، المغنی۳/۴۰۷) 129. بچوں ،بوڑھوں ،بیماروں اور عورتوں کے لیے اگرخود جاکررمی کرنے کی گنجائش نہ ہو تو وہ اپنا وکیل مقرر کرسکتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں بعض ضعیف احادیث بھی ترمذی،ابن ماجہ،مسنداحمد، مصنف ابن ابی شیبہ،معجم طبرانی اوسط میں ہیں ۔ (نیل الاوطار: حوالہ سابقہ،فقہ السنہ ۱/۷۳۵) وکیل پہلے خود اپنی سات کنکریاں ایک ایک کرکے مارے ،پھر مؤکلین کی بھی اسی طرح |