قَدِیْرٌ)) ’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ،تمام بادشاہی اور ہر طرح کی حمد وثنا اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ (ترمذی:۳۵۸۵) غرض یہ سارادن قرآن وسنت سے ثابت شدہ مسنون اذکار ودعاؤں اور اللہ سے اپنی حاجتیں طلب کرنے میں گزارنا چاہیے۔ مزدلفہ کو روانگی 108. غروبِ آفتاب کے بعدمید انِ عرفات سے (مغرب کی نماز پڑھے بغیر)تلبیہ وتکبیرات کہتے ہوئے مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جائیں ،اور مزدلفہ میں مغرب وعشا جمع تاخیر اور قصر سے پڑھیں ،ایک اذان اور دونوں کے لیے الگ الگ اِقامت کہیں ۔(صحیح مسلم: ۸/۱۷۰،۱۹۶) اور دونوں نمازوں کی پانچ فرض رکعتوں کے سوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں کچھ بھی پڑھنا ثابت نہیں ۔(صحیح بخاری:۱۶۷۴) علامہ ابن قیم کی تحقیق کے مطابق اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِتہجد بھی نہیں پڑھی(حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی: ص۷۶) 109. صبح نمازِ فجر کے بعد مَشْعَرالحَرَام کے پاس یا مزدلفہ میں کہیں بھی ذکر ودعا میں مشغول رہیں اور روشنی خوب پھیل جانے مگر طلوعِ آفتاب سے تھوڑا پہلے منیٰ کو روانہ ہوجائیں ۔( صحیح مسلم:۹/۲۷) روانگی سے قبل اور فجر کے بعد جمرہ عقبہ پر رمی کے لیے سات یا کم وبیش کنکریاں چن سکتے ہیں۔(صحیح مسلم:۹/۲۷) اور اگلے دنوں میں روزانہ اکیس کنکریاں منیٰ سے لے کر رمی کرلینا بھی جائز ہے۔(التحقیق والایضاح: ص۴۲) 109. صرف خواتین اور ضعیف لوگوں کو اجازت ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ جا سکتے ہیں ۔ (مسلم:۸/۱۷۰،۱۹۶) مگر جمرۂ عقبہ کی رمی طلوعِ آفتاب کے بعد ہی کرنا ہوگی۔ (ابوداؤد:۱۹۴۰) 110. مزدلفہ ومنیٰ کے مابین وادي مُحَسَّر بھی آتی ہے،جو منیٰ کا ہی حصہ ہے جہاں اَبرہہ اور اس کے لشکر کو اللہ نے اَبابیلوں سے تباہ کروایا تھا ۔وہاں سے گزرتے وقت تیز تیز نکل جائیں ۔(صحیح مسلم:۸/۱۷۰،۱۹۶،ترمذی:۸۸۵) تعجب ہے کہ بعض لوگ وہاں سوئے ہوئے بھی پائے جاتے ہیں ۔ |