Maktaba Wahhabi

42 - 111
لینا جائز نہیں ہے۔ عورتیں چوٹی کے بال پکڑ کر اُنگلی کے پورے کے برابر کاٹ لیں ۔ اس کے ساتھ ہی اِحرام کھول دیں ،آپ کا عمرہ مکمل ہوا۔ 101. اگر کوئی قربانی ساتھ لایا ہے اور حجِ قران کر رہا ہے تو وہ عمرہ مکمل کرلے بال نہ کٹوائے، نہ اِحرام کھولے،بلکہ بدستور احرام میں ہی رہے۔ وہ یومِ نحر کو ہی قربانی کے بعد اِحرام کھولیں گے۔(بخاری ومسلم) البتہ اگر کوئی قربانی ساتھ نہ لایا ہو اور قِران کی نیت کرلی ہو تو اسے عمرہ کرکے قربانی کی نیت فسخ کردینی اور تمتع کی نیت کرلینی چاہئے اور بال کٹواکر اِحرام کھول دینا چاہئے، جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم فرما یاتھا۔ ( صحیح بخاری :۱۵۵۶) 102. اگر کسی عورت نے عمرہ کا احرام باندھا اور طواف سے پہلے ہی حیض آگیا یا زچگی ہوگئی تو وہ پاک ہونے تک طواف و سعی نہ کرے۔خون بند ہونے کے بعد غسل کرکے طواف وغیرہ کرے اور اگر ۸ /ذوالحج تک بھی پاک نہ ہو تو منیٰ چلی جائے۔ اس طرح اس کا یہ’حج قِران‘ہو جائے گا۔ (التحقیق والایضاح ص۳۴) ایسی عورت اور ہر قارِن کے لیے صرف ایک ہی طواف و سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔(بخاری ومسلم)اور اگر ایسی کوئی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح تَنْعِیم سے عمرہ بھی کر لیتی ہے تو اس کے لئے مثال موجود ہے۔ (بخاری ومسلم) یہ صرف ایسے لوگوں کے لیے ہے۔ اس سے ’چھوٹا عمرہ‘ کی لائنیں لگا دینا ثابت نہیں ہوتا۔اور نہ ایک ہی سفر میں بکثرت عمرے سلف اُمت سے ثابت ہیں ۔ (زادالمعاد: ۲/۱۷۰) مسائل واَحکام اور طریقۂ حج احرامِ حج اور منیٰ کو روانگی 103. ۸/ ذوالحج(یومِ ترویہ)کو اپنی رہائش گاہ سے غسل کرکے بدن کو خوشبو لگا کر (لَبَّیْکَ حَجَّاًاور پھر تلبیہ کہتے ہوئے) حج کا احرام باندھیں اور منیٰ کو روانہ ہوجائیں ۔ (بخاری:۳/۵۰۶) اور نمازِ ظہر و عصر،مغرب وعشاء اور اگلے دن کی فجر وہیں پڑھیں ۔ (صحیح مسلم:۸/۱۷۰،۱۹۶) یہاں ظہر وعصر اور عشاء قصر کرکے پڑھنا سنت ہے اور اس میں مقامی و آفاقی حجاج میں کوئی فرق نہیں ۔( التحقیق والایضاح: ص۲۷) اگر کثرتِ حجاج اور اژدہام کی وجہ سے کسی کو منیٰ میں جگہ
Flag Counter