الْحَمْدُ یُحْيٖ وَیُمِیْتُ وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيئٍ قَدِیْرٌ)) … ((لَااِلـٰہَ اِلَّا اللّٰه وَحْدَہٗ اَنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَ ھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ)) ’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ،اس کا کوئی شریک نہیں ۔ بادشاہی اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ …’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں ،اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اکیلے نے تمام سرکش جماعتوں کو شکست دی۔‘‘ (صحیح مسلم:۸/۱۷۰،۱۹۶) 96. اب یہاں اپنے لئے خوب دعائیں کریں اور صفا سے نیچے مروہ کی جانب اُترنا شروع کردیں اور جب سبز ستونوں کے وسط میں پہنچیں تو آہستہ آہستہ دوڑیں یہاں تک کہ اگلے سبز ستون آجائیں ، پھر آہستہ چلنے لگیں اور مروہ تک پہنچ جائیں ۔(صحیح مسلم:۸/۱۷۰،۱۹۶) 97. صفا ومروہ کی سعی کے دوران بھی طواف کی طرح صرف ایک دعا ہی مرفوعاً ضعیف مگر بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے صحیح سند سے ثابت ہے،جو یہ ہے:((رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ، اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ)) (مصنف ابن ابی شیبہ:۴/۶۸،۶۹ ) ’’اے میرے ربّ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، تو غالب اور صاحب ِ کرم ہے۔‘‘ صفا کی طرح ہی مروہ کے بھی اوپر چڑھ جائیں اور وہاں بھی صفا والا ذکر اور دعائیں کریں ۔(صحیح مسلم:۸/۱۹۶،۱۷۰) صفا سے مروہ تک ایک اور مروہ سے صفا تک دو اور اسی طرح سات چکر مروہ پر مکمل ہونگے۔طواف اور سعی کے چکروں میں یہ فرق ہے۔( مسلم:۱۷۰،۱۹۶) 98. صفا و مروہ کی موجودہ صورتِ حال میں حیض و نفاس والی عورت کا سعی کرنا مناسب نہیں لگتا، کیونکہ یہ ساری جگہ ہی حرم میں شامل لگتی ہے۔ بہر حال اصل مسئلہ یہ ہے کہ صفا و مروہ کی سعی کے لیے طہارت و وضو شرط نہیں ہے۔(صحیح مسلم:۸/۱۴۶) گویا باوضو افضل ہے،مگربلا وضو بھی جائز ہے۔ 99. طواف کی طرح ہی سعی بھی پیدل ہی افضل ہے ،مگر بوقت ِ ضرورت سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔ (مسلم:۹/۱۰،۱۱) 100. سعی مکمل کرکے مروہ سے باہر نکل جائیں اور صرف عمرہ یا حج تمتع کا عمرہ کرنے والے سر منڈوالیں یا سارے سر کے بال ہلکے کروالیں ۔صرف چند جگہوں سے قینچی سے بال کاٹ |