Maktaba Wahhabi

39 - 111
’’اے ہمارے ربّ! ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔‘‘ (البقرۃ:۲۰۲) (سنن ابوداؤد:۱۸۹۲) باقی سارے چکر اور ساتوں ہی چکروں میں قرآنِ کریم اور صحیح احادیث سے ثابت شدہ کوئی بھی دعا کریں ،چاہے اپنی اپنی زبان میں دعائیں مانگیں ، کوئی حرج نہیں ۔(ابن تیمیہ بحوالہ مناسک الحج والعمرۃ، ص۲۳) اور سات چکروں کے لیے الگ الگ جو سات دعائیں تجویز کی گئی ہیں ،ان کے’چکر‘ میں نہیں پڑناچاہیے، کیونکہ ان کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ 86. بیت اللہ کے جتنا قریب ہو کر طواف کریں ، اتنا ہی افضل ہے،البتہ بھیڑ کی وجہ سے جہاں بھی ممکن ہو کر لیں ،پوری مسجد ِحرام(اور اس کی سب منزلوں ) میں طواف صحیح و جائز ہے۔ (التحقیق والایضاح از شیخ ابن باز ص۳۱) 87. اگر طواف کے چکروں میں شک ہو جائے تو تھوڑی تعداد پر اعتماد کر کے باقی تعداد کو پورا کرلیں ۔ (حوالہ سابقہ) 88. پیدل طواف افضل ہے، مگر کسی ضرورت و مجبوری کے تحت سوارہو کر بھی جائز ہے۔ (صحیح مسلم :۹/۱۸،۱۹) 89. طواف کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی طواف والی دورکعتوں کا کوئی وقت ِکراہت ہے، وہ بھی ہر وقت پڑھی جاسکتی ہیں ۔ (ابوداؤد:۱۸۹۴) 90. استحاضہ (عورت کو خون کے قطرے آتے رہنا) بواسیر،سلسلِ بول اور سلسلِ ریح (ہوا) کی بیماری والے طواف و نماز ادا کرسکتے ہیں ۔ (صحیح بخاری :۳۰۶) 91. دورانِ طواف نماز کا وقت ہو جائے یا بول و براز کی حاجت ہو جائے تو اپنی نمازسے فارغ ہو کر جہاں سے طواف چھوڑا تھا، وہیں سے شروع کرلیں ۔ (بخاری مع فتح الباری ۳/۴۸۴) 92. طواف کے سات چکروں سے فارغ ہو کر مقامِ ابراہیم پر آجائیں اور یہ پڑھیں : ﴿وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاہِیْمَ مُصَلّٰی﴾ (البقرۃ:۱۲۵) ’’اور مقامِ ابراہیم کو جاے نماز بناؤ۔‘‘ مقامِ ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھ کر(صحیح مسلم) دو رکعت نماز پڑھیں ۔ (صحیح
Flag Counter