لگا کر اسے بوسہ دے لیں ۔(مسلم:۹/۱۷) اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دور سے ہی تکبیر کہتے ہوئے اشارہ کریں اور طواف شروع کر دیں ۔(صحیح بخاری:۱۶۱۳) صرف اشارے کی شکل میں ہاتھ کو بوسہ دینا ثابت نہیں ہے۔یہ عمل طواف کے ساتوں چکروں میں سات مرتبہ دہرائیں ۔ (ابوداؤد:۱۸۷۶) یہاں دھکم پیل اور زور آزمائی جائز نہیں اور بوسہ دینے کے لیے کمزوروں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ (مسند احمد:۱/۲۸) 79. طواف میں ہر چکر میں رکنِ یمانی کو بوسہ دیناثابت نہیں نہ اشارہ کرنا۔اگر ممکن ہو تو صرف ہاتھ سے چھونا روا ہے۔(نیل الاوطار شوکانی ۳/۵/۴۲،۴۳،مناسک الحج والعمرہ للالبانی ص۲۲) 80. صرف پہلے طواف کے ساتوں ہی چکروں میں مردوں کے لیے اضطباع (دایاں کندھا ننگا کرنا)اور ان میں سے صرف پہلے تین چکروں میں رَمَل چال (آہستہ آہستہ دوڑنا) ضروری ہے۔ (سنن ابوداؤد:۱۸۸۴) رَمَل سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔(صحیح بخاری :۱۶۰۲) مگر عموماً اس میں لاپرواہی کی جاتی ہے۔ 81. حجر اسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی دیوار’ملتزم‘ کے ساتھ چمٹنا،اس پر چہرہ،سینہ،ہاتھ اور بازو لگانا اور دعائیں کرنا بھی مسنون عمل ہے۔(سنن ابوداؤد:۱۸۹۹) اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ، البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دخولِ مکہ کے وقت یعنی طواف کے ساتھ ہی کسی وقت کرلیتے تھے۔ (مناسک الحج والعمرۃ: ص۲۳) 82. طوافِ حطیم (حجرِاسماعیل علیہ السلام کا نیم دائرہ) کے باہر سے گزر کر کرنا چاہیے۔ (صحیح بخاری:۱۵۸۳،۱۵۸۴)تاکہ پورے بیت اللہ کا طواف ہوجس کا حکم ہے۔ (الحج:۲۹) 83. حجر اسود، رکنِ یمانی اور ملتزم کے سوا پورے بیت اللہ (کعبہ معظمہ) کے کسی بھی حصہ کو بوسہ دینا، چھونا یا اشارہ کرناثابت نہیں ہے۔ (صحیح بخاری:۱۶۰۹) 84. دورانِ طواف بلا ضرورت لا یعنی گفتگو سے احتراز کریں کیونکہ طواف بھی نماز ہی ہے،البتہ اس میں جائزگفتگو گوارا ہے۔ (سنن ترمذی:۹۶۰) 85. رکنِ یمانی اور حجر ِ اسود کے درمیانی حصہ میں یہ دعا کریں : ﴿رَبَّنَااٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ |