Maktaba Wahhabi

92 - 96
1. مدینہ منورہ کا قیام ۱۹۸۲ء تک (اس دوران میری خواہش پر ایک دفعہ نیروبی اورایک دفعہ لندن کا سفر کیا۔ 2. ۱۹۹۰ء تک جامعہ تعلیمات ِاسلامیہ (فیصل آباد) سے دوبارہ وابستگی اور یہی وہ عرصہ ہے جس میں ابا جان اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں اداکرتے رہے۔ 3. ۱۹۹۱ء سے وفات تک (جمعرات ۲۲/مارچ ۲۰۰۷ء) یہ عرصہ اسلام آباد میں گذرا۔ ۸فروری ۱۹۹۲ء کو رفیقۂ حیات ،یعنی امی جان داغِ مفارقت دے گئیں ۔ اس دوران درس و تدریس کا سلسلہ گھر سے جاری رہا۔ اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے متعدد طلبہ، غیر ملکی احباب اور اساتذہ گھر آکر فیض حاصل کرتے رہے۔’عظمت ِحدیث‘ کے نام سے کچھ اپنے مقالات اورکچھ اپنے والد اور دادا کے مقالات کا مجموعہ شائع کیا۔ اسلام آباد میں اپنے گھر سے متصل سیمنٹ کا ایک تھڑا بنوا کر مسجد کاآغاز کیا جواب ایک مکمل مسجدمیں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلکہ مسجد کی بالائی منزل میں ایک لائبریری کی سہولیات فراہم کرنے کی طرح ڈالی جاچکی ہے اور عزم یہی ہے کہ اس لائبریری میں ابا جان کاپوراکتب خانہ سما جائے گا تاکہ صدقہ جاریہ کا فیضان ان تک پہنچتا رہے۔ ان تینوں مراحل سے متعلق میری معلومات یا تو اُن شخصی ملاقاتوں پر موقوف ہیں جن کا موقع ہرسال ایک ڈیڑھ ماہ کے لئے ملتا رہا یا رسائل کے توسط سے اور یا پھر ابا جان کی سالانہ ڈائریاں کہ اُن کی عادت تھی کہ وہ التزام کے ساتھ عربی میں اپنی ڈائری لکھا کرتے تھے لیکن ان کی یہ تحریریں بہت مختصر اور اکثر اشارات کی شکل میں ہیں ۔ اس لئے اس طویل دورانیہ کے حالات کو قلم بند کرنے کے لئے مجھے کچھ وقت کی اور قارئین کو کچھ صبرکی ضرورت ہوگی۔ رہا عادات و خصائل، گھر اور باہر کے تعلقات، تو یہ ایک مستقل باب ہے جو تفصیلی مضمون ہی کا حصہ بن سکتا ہے۔ اور میں اس دعا کے ساتھ رخصت چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس تفصیلی مضمون تحریرکرنے کی توفیق عطافرمائیں اور میں ابا جان کے احباب اور تلامذہ سے بھی ملتمس ہوں کہ وہ والد صاحب کے بارے میں اپنے تاثرات جریدہ’محدث‘ یا دوسرے رسائل وجرائد کے توسط سے منظر عام پر لے آئیں تاکہ والد صاحب کی حیاتِ مستعار کے تمام بکھرے ہوئے موتیوں کوایک لڑی میں پرویا جاسکے۔ وبااللّٰه التوفیق!
Flag Counter