Maktaba Wahhabi

93 - 95
اسلام کے لئے یکسو اور مخلص ہونے، وسائل کو مجتمع کرنے اور نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی جس قدر ضرورت آج ہے ،شاید کبھی نہیں تھی۔ ٭ روزنامہ نوائے وقت کے کالم نگار جناب عطاء الرحمن صاحب نے کہا :آج ہماری دینی صحافت اور تبلیغ اس لئے بے اثر ہے کہ ہم نے اپنی روٹی کو انبیا علیہم السلام کے اس مقدس مشن کے ساتھ وابستہ کرلیا ہے۔اُنہوں نے مغربی تہذیب وتمدن1 کاجائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مغرب میں فحاشی اور عریانی کے علاوہ ان کی پبلک لائف میں منافقت اور کرپشن بہت کم ہے جب کہ ہمارے ہاں بہت زیادہ ہے، لیکن عالمی سطح پراُنہوں نے منافقانہ ڈپلومیسی کو اپنی معراج تک پہنچا دیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا : امریکی جو اپنے آپ کو سپر پاور کی بجائے ہائپرپاور کہتے ہیں ، آج ان کے لئے سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج اسلام ہے۔ امریکی صدر بش نے عراق پر حملہ سے قبل مشورہ کے لئے مغربی دانشوروں کا ایک اجلاس بلایا۔ سب سے رائے لینے کے بعد اس نے ۹۵ سالہ بوڑھے مستشرق برنارڈ لیوس سے مشورہ طلب کیا تو اُس نے کہا: مسلمانوں پرتسلط قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کردیا جائے اور آج مغرب اسی پالیسی پر گامزن ہے اور یہی کچھ مغرب نے بیسویں صدی کی دوسری تیسری دہائی میں کیا جس نے پوری دنیاکا نقشہ بد ل کر رکھ دیا تھا، اور وہ تھا سلطنت ِعثمانیہ کا خاتمہ، اعلانِ بالفور کے ذریعہ فلسطین میں ’اسرائیلی ریاست‘ کے قیام کا منصوبہ اور مشرقِ وسطیٰ کی اقتصادیات پر قبضہ کی منصوبہ بندی۔ اُنہوں نے کہا کہ آج بھی امریکہ اپنی تہذیبی یلغار کومؤثر بنانے کے لیے مذہب، زبان اور نسلی تعصبات کی بنیاد پر مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنے کی پالیسی پرگامزن ہے اور اس 1 واضح رہے کہ تہذیب کے ساتھ تمدن کو شامل کر لیا جائے تو زندگی کا پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر دونوں جمع ہو جاتے ہیں ۔ اس طرح مغرب میں پرائیویٹ سیکٹر کی خرابیوں کے ساتھ اس کے پبلک سیکٹر کی کچھ خوبیاں بھی سامنےآتی ہیں ۔ تہذیب و تمدن کے اجتماع کے حوالے سے یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ مغرب کے کھانے کے دانت اور ہیں اور دکھانے کے اور ! ( محدث )
Flag Counter