Maktaba Wahhabi

92 - 95
ہمیں مغرب کے خلاف اپنی روایات کا دفاع بھی مضبوط کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے دینی مدارس کے طلبا کے لیے بالخصوص عربی زبان اور علم اسماء الرجال میں مہارت حاصل کرنے پر زور دیا کیونکہ مستشرقین ہمیں اپنے اسلاف اور روایات سے بدظن کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔ علم اسماء ا لرجال کی واقفیت سے اپنی روایات پر ہمارا اعتماد بحال ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ دینی اداروں کو ہر سال کچھ لوگوں کوجدید مسائل پر بھی تحقیق کے لئے وقف کردیناچاہئے، کیونکہ اگر ہم اپنے گھر کو درست کرلیں تو غیرمستحکم بنیادوں پر کھڑی مغربی تہذیب خود بخود زمین بوس ہوجائے گی۔ ٭ مولانا محمود الرشید حدوٹی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اُمت ِمسلمہ کی کامیابی اور تہذیبی چیلنجز کا حل اس بات کو قرار دیا کہ ہم اُسوۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مضبوطی سے کاربند ہوجائیں ۔ اُنہوں نے فرقہ وارانہ انتشار اور سیاسی جماعتوں کے کردار اور صحافت کے غلط رجحانات کو اس وقت کا المیہ قرار دیتے ہوئے ان کا قبلہ درست کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ لیبیا میں ہم نے دیکھا کہ ہر نمایاں مقام پر قرآن کی کوئی آیت یا القرآن شریعۃ المجتمع لکھا ہوتا ہے۔ وہاں زنا اور قتل کی کوئی خبر شائع نہیں ہوتی، لیکن ہمارے ہاں ذرائع ابلاغ اس وقت برائی کی خبریں نمایاں کر کے بے حیائی اور جرائم کے فروغ کا بہت بڑاذریعہ بنے ہوئے ہیں ۔ ٭ مولانا عبدالرؤف ملک نے مغربی تہذیب سے مرعوب تجدد پسند طبقہ کے فکری انتشار کامقابلہ کرنے کے لئے ایسے باصلاحیت نوجوان تیار کرنے پر زور دیا جو ایک طرف مغربی تہذیب پر گہری نظررکھتے ہوں ، انگریزی اور عربی زبان کے ماہرہوں اور اس کے ساتھ وہ علومِ شریعت سے بھی بہرہ ور ہوں اور پھر ایسے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم در حقیقت صرف اپنے مسلک کے وارث ہیں ، مسلک پر چوٹ پڑے تو ہمارے سارے وسائل اور منبر و محراب حرکت میں آجاتے ہیں ، لیکن اصل اساس یعنی دین اسلام کا وارث کوئی نہیں ۔ کاش کوئی تواُمت ِمسلمہ یا مسلکوں سے بالاتر اسلام کا علم لے کر اُٹھے، پھر دیکھیں کہ لوگ اس کے گرد کس طرح اکٹھے ہوتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا : دفاعِ
Flag Counter