فقہ واجتہاد ڈاکٹر صالح بن حسین العاید٭ دو سرا حصہ مترجم: محمد اسلم صدیق بلادِ اسلامیہ میں غیر مسلموں کے عام حقوق 3. اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کا حق.52 اسلام کا اپنے ہم وطن مخالفین کے ساتھ رواداری کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ اس نے اُنہیں اپنے شرعی احکام کا پابند نہیں بنایا۔ زکوٰۃ جو اسلام کا ایک اہم رکن ہے ، سب غیر مسلم اس سے مستثنیٰ ہیں ۔ دوسری طرف اگر کوئی مسلمان زکوٰۃ کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے زکوٰۃ دینے سے انکار کردے تواسلام اسے مرتد قرار دے کر اس کے خلاف جہادکا حکم دیتا ہے۔ نیزاہل ذمہ پر مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کرنا بھی فرض نہیں ، حالانکہ جہاد کے فیوض وبرکات سے اسلامی مملکت کے تمام باشندے برابر فیض یاب ہوتے ہیں ۔ اہل ذمہ ان دو فرائض سے اس لئے مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ معمولی سا ٹیکس دیتے ہیں جس کے لئے جزیہ کا لفظ استعمال ہوا ہے ،اس کے بدلے میں ان کے جان و مال کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ سرتھامس آرنلڈ لکھتا ہے : ’’یہ جزیہ بہت معمولی ہوتا تھا جو ان کے کندھوں پر گراں بار نہیں تھا۔53 اور یہ بھی اس لئے لیا جاتا تھا کہ یہ لوگ عسکری اور فوجی ذمہ داری سے آزاد تھے جو کہ مسلم رعایا پر فرض تھی اور یہ جزیہ اسی حفاظت کے معاوضہ میں وصول کیا جاتا تھا۔ اگر مسلمان ان کی حفاظت نہ کرسکیں تو اُنہیں ٭ سیکرٹری جنرل ’سپریم کونسل برائے اُمورِ اسلامیہ‘ المجلس الأعلیٰ للشؤون الإسلامیۃ سعودیہ 52 مزید تفصیل کے لئے : الأقلیات الدینیۃ والحل الإسلامي:ص ۱۳تا۱۹ 53 یہ جزیہ مالدار آدمی کے لئے ۴۸ درہم ،متوسط درجہ سے تعلق رکھنے والوں کے لئے ۲۴ درہم اور غریب کے لئے ۱۲ درہم سالانہ ہوتا تھا (اور بعض لوگ ا س سے بھی مستثنیٰ تھے اور بعض ایسے بھی تھے جن کی کفالت بیت المال کے سپرد تھی۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي۹/۱۹۶، مصنف ابن أبي شیبۃ ۲/۴۳۰، ۶/۴۲۹، الطبقات الکبریٰ۳/۲۸۲ و سیر أعلام النبلاء ۲/۳۲۱) امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مالداروں پرایک روپیہ ماہانہ، متوسط حال لوگوں سے آٹھ آنہ مہینہ اور غریب محنت کش لوگوں پر چار آنہ مہینہ جزیہ مقرر کیا تھا۔‘‘ (کتاب الخراج: ص۳۶) بلازری نے لکھا ہے: ’’جب مسلمانوں نے حمص میں جزیہ کی رقم واپس کی تو وہاں کے باشندوں نے کہا :تمہاری حکومت کی انصاف پسندی ہم کو اس ظلم کے مقابلہ میں زیادہ محبوب ہے جس میں ہم مبتلا تھے، اب ہم ہرقل کے عامل کو اپنے شہر میں ہرگز نہ گھسنے دیں گے تاوقتیکہ لڑ کر مغلوب نہ ہوجائیں۔ ‘‘ (فتوح البلدان: ۱۳۷) از مترجم |