پروفیسر عطاء الرحمن، ممتاز دانشور محمدعطاء اللہ صدیقی، نوائے وقت کے سینئر سب ایڈیٹر جناب حفیظ الرحمن قریشی، روزنامہ انصاف کی جناب سیف اللہ خالد اور حافظ نعیم ،ماہنامہ محدث کے مدیر حافظ حسن مدنی، ماہنامہ آب ِ حیات کے مدیر محمود الرشید حدوٹی، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے نائب شیخ الحدیث مولانا رمضان سلفی، مجلس تحقیق اسلامی کے ریسرچ سکالر مولانا محمد شفیق مدنی، حافظ مبشر حسین اورجامعہ اشرفیہ و جامعہ لاہور الاسلامیہ( رحمانیہ) کے متعدد اساتذہ شامل تھے۔ اجلاس کاموضوع تھا : ’’پاکستان میں مغرب کی تہذیبی یلغار‘‘ اجلاس کاباقاعدہ آغاز ۱۰بجے قاری عارف بشیرصاحب کی تلاوتِ کلام مجید سے ہوا، نقابت کے فرائض مولانا عبدالرؤف ملک نے انجام دیے ۔ ٭ سب سے پہلے افتتاحی کلمات کے لئے ڈاکٹر محمد امین صاحب کو دعوتِ خطاب دی گئی۔ اُنہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کے زوال اور اس سے باہر آنے میں ناکامی کی دو بنیادی وجوہات ہیں ۔ ایک داخلی کہ اسلامی اقدارسے ہماری وابستگی مضبوط نہیں ، منافقت اور دو عملی ہماری روایت بنتی جارہی ہے اور دوسری وجہ خارجی ہے کہ جب مادّہ پرستی کی ہوس میں ہمارے ہاں اجنبی، سیاسی اور اقتصادی نظام سوشلزم اور لا دین جمہوریت کی صورت میں رائج ہوئے تو ان کے پردہ میں ’مغربی تہذیب‘ نے ہم پر لبرل ازم کے نعرہ سے اپنی یلغار کر دی۔ اُنہوں نے مغرب کی سپر قوتوں کی اسلام دشمنی اور ان کی مسلمانوں کو ختم کرنے کی بالخصوص پالیسی کاذکر کرتے ہوئے اس کا علاج یہ بتایا کہ ہم اپنے ضابطہ حیات ’دین اسلام ‘ سے اپنے تعلق کو مضبوط کریں اورمادّہ اور لذت پرستی پر مبنی لادین تہذیب کو ردّ کردیں ۔ اُنہوں نے مسلمانوں کی اجتماعی زندگی پر مغربی تہذیب کے ابتدائی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ برطانوی سامراج نے پہلے غیر منقسم ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف براہِ راست تدبیریوں کی کہ ان کا دین سے تعلق ختم کرنے کے لئے باہر سے عیسائی مناظرین بلائے، جب دیکھا کہ مسلمان اس طرح اپنا دین بدلنے کو تیار نہیں تو لارڈ میکالے کے نظامِ تعلیم کے ذریعہ بالواسطہ مسلمانوں کو انگریزکا ذہنی غلام بنانے کی پالیسی اختیار کر لی اور پھرجب مسلمانوں کی ایک لمبی جدوجہد کے نتیجہ میں پاکستان بن گیا تو اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک کی حکومت ان |