Maktaba Wahhabi

77 - 95
’’اگر تم میں سے کوئی منصب ِقضا کی آزمائش میں مبتلا کیاجائے تو وہ فریقین میں کسی ایک فریق کو ایسی جگہ پر نہ بٹھائے جہاں وہ دوسرے فریق کو بٹھانے کا روادار نہ ہو۔ اور اگر کسی پر منصب قضا کی آزمائش آپڑے تو اسے چاہئے کہ وہ فریقین کو بٹھانے، اُنہیں دیکھنے اور اشارہ وکنایہ کے بار ے میں اللہ سے ڈرے۔ (یعنی امتیازی سلوک نہ کرے)‘‘ ٭ مسلمانوں کے عدل و انصاف کا ایک اور تابناک واقعہ ملاحظہ ہو: اسلامی لشکرکے عظیم سپہ سالار، ماوراء النہر اور چین کے فاتح قتیبہ بن مسلم باہلی کے متعلق لکھا ہے کہ اُنہوں نے باشندگانِ سمرقند کو قبولِ اسلام ، معاہدۂ صلح یا قتال کے درمیان اختیار دیے بغیر ان پرحملہ کرکے ان کا علاقہ فتح کرلیا۔ اس فتح کے بیس سال بعد جب حضرت عمر رحمۃ اللہ علیہ بن عبدالعزیز منصب ِخلافت پر متمکن ہوئے اور اہل سمرقند نے آپ کے عدل و انصاف کا شہرہ سنا تو اُنہوں نے اپنے امیر سلیمان بن ابو السری سے کہا: قتیبہ نے ہمارے ساتھ غداری کی تھی، ہم پر ظلم کیا اور ہمارے ملک پر قبضہ کرلیا۔ اب اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کو غالب کیا ہے ، ہمیں امیرالمومنین کے پاس اپنا ایک وفد بھیجنے کی اجازت دی جائے، اگر ہمارا کوئی حق ہوا تو ہمیں مل جائے گااور ہمیں ہمارا حق ضرور ملنا چاہئے۔ امیر نے اجازت دے دی، اُنہوں نے اپنے سرکردہ لوگوں کو حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس بھیجا۔ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی شکایت سنی اور اس کے بعدسلیمان بن ابو سری کو لکھا: سمرقند کے باشندوں پر جو ظلم ہوا ہے اور ابن قتیبہ نے اُنہیں ان کے ملک سے بے دخل کرکے جو زیادتی کی ہے، وہ اس کی شکایت لے کر میرے پاس آئے ہیں ۔ میرا خط ملتے ہی ایک قاضی مقرر کرو اور یہ معاملہ اس کے سامنے پیش کرو۔ اگر قاضی ان کے حق میں فیصلہ کردے تو ان کے ملک سے نکل جاؤ اور اپنی اسی پوزیشن پر واپس آجاؤ جس پر تم قتیبہ بن مسلم کے قبضہ سے پہلے تھے۔ سلیمان نے جُمَیع بن حاضر کو جج مقرر کیا۔ اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ عرب علاقہ سمرقند سے نکل کراپنی لشکرگاہ میں چلے جائیں اور برابر کی پوزیشن پردوبارہ جہاد کا اعلان کریں اور نئے سرے سے صلح کریں یا پھر بزورِ تلوار فتح حاصل کریں ۔ اہل سمرقند عدل وانصاف کا یہ مظاہرہ دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے کہا: جو کچھ ہوچکا ہے، ہم اس پر راضی ہیں ، اب ہم دوبارہ جنگ نہیں چاہتے۔ نیز ان کے معتبر اور سمجھدار لوگوں نے کہا: ہم اس قوم کے ساتھ گھل مل گئے ہیں اور عرصہ سے ان کے ساتھ بس رہے ہیں ۔ اُنہوں نے ہمیں تحفظ دیا، اور ہم نے ان کو تحفظ دیا۔
Flag Counter