Maktaba Wahhabi

73 - 95
کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو اور اللہ سے مغفرت طلب کرو، بلا شبہ اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ اور جو لوگ اپنے اندر خیانت رکھتے ہیں ، تم ان کی حمایت نہ کرو اللہ تعالیٰ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہے۔ یہ لوگ انسانوں سے اپنی حرکات چھپا سکتے ہیں مگر خدا سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب یہ راتوں کو چھپ کر اس کی مرضی کے خلاف مشورے کرتے ہیں ، وہ جو کچھ کرتے ہیں ،اس کے احاطہ حکم سے باہر نہیں ۔ ہاں تم لوگوں نے ان مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کرلیامگر قیامت کے روز ان کے لئے اللہ سے کون جھگڑا کرے گا، آخر اس دن کون ان کا وکیل ہوگا؟‘‘ ٭ گذشتہ صفحات میں ،یہ واقعہ بھی ذکر ہوا ہے62 کہ حاکم مصر حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے ایک مصری کوایک موقعہ پر ایک کوڑا مارا اور اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرتے ہوئے کہا: میں معززین کا بیٹا ہوں ۔ تو مصری نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ منورہ پہنچ شکایت کی تو امیرالمومنین نے عمروبن العاص رضی اللہ عنہ اور اس کے بیٹے کو طلب کیا اور کوڑا مصری کے ہاتھ میں دے کر کہا: اس معززین زادہ کو مارو اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنالیا حالانکہ وہ ماں کے پیٹ سے آزاد پیدا ہوئے ہیں ۔‘‘ ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک یہودی سے تنازع ہوگیا۔ اس وقت آپ رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین تھے۔دونوں اپنا فیصلہ قاضی شریح بن حارث الکندی کی عدالت میں لے گئے۔ بقول قاضی شریح واقعہ یہ ہوا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک ذرع گم ہوگئی تھی، چند روز بعد اُنہوں نے وہ ذرع ایک یہودی کے ہاتھ میں دیکھی جو اسے فروخت کررہا تھا۔ اُنہوں نے کہا:اے یہودی! یہ ذرع تو میری ہے،میں نے نہ کسی کو تحفہ دی ہے اور نہ بیچی ہے۔ یہودی کہنے لگا: ذرع میری ہے اور میرے ہاتھ میں ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا اور تمہارا فیصلہ قاضی کرے گا۔ قاضی شریح رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ وہ دونوں میرے پاس آئے۔ علی رضی اللہ عنہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے اور یہودی میرے سامنے بیٹھ گیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ ذرع میری ہے، میں نے نہ کسی کو ہبہ کی ہے اور نہ ہی فروخت۔ پھر شریح نے یہودی سے کہا: تم کیا کہتے ہو؟ اس نے کہا: ذرع میری ہے اور میرے ہاتھ میں ہے۔ 62 التذکرۃ الحمویۃ :۳/۲۰۹،۲۱۰ دیکھیں قسط اوّل، سابقہ شمارہ
Flag Counter