دی ہیں اور ہر ایک حیثیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کامل نمونہ ہیں ، اس لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جامع مقام بیان فرمادیا : ﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾ ( الاحزاب:۲۱) ’’تمہارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ زندگی گزارنی ہو اور اسے کامیاب بنانا ہو تو وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مطابق گزر کر ہی کامیاب ہوسکتی ہے۔ اور اگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مطابق نہیں ہوگی تو پھر کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ، نہ دنیا سنورے اورنہ آخرت سنورے گی۔ جس کو دنیا کی فکر ہے اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو نمونہ بنانا پڑے گا، اس کے بغیر کوئی اُسوہ نہیں ہے۔ اور اسکے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ مشرق سے لے کر مغرب تک، جنوب سے لے کر شمال تک امام الانبیا کے زمانہ سے لے کر قیامت تک امام الانبیا کا رسالت میں کوئی شریک نہیں ہے: ﴿قُلْ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ إِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰه إِلَیْکُمْ جَمِیْعًا ﴾ ( الاعراف:۱۵۸) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (یعنی رسول) ہوں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنی ذات کے بارے میں بتایا کہ میں کتنی عظیم ہستی ہوں ، پھر بتایا: ﴿ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ﴾ (الجمعہ:۲) ’’وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں اُنہیں میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سناتاہے اور ان کا تزکیہ کرتاہے اور اُنہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتاہے جبکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘ تاقیامت جتنے لوگ عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آتے رہیں گے، ان کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت جاری وساری رہے گی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے بھی حجت ہوں گے۔ اس کی وضاحت کے لئے مزید فرمایا: ﴿وَّاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾ (الجمعہ:۳) ’’اور ان میں سے دوسرے لوگوں کی طرف بھی ان کو بھیجاہے جو ابھی اُن سے نہیں ملے اور وہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘ |