بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرونظر امامت ِزن کے واقعہ کا پس منظراور مقصد! 18/مارچ 2005ء کو نیویارک کے ایک چرچ میں ڈاکٹر امینہ ودود نے جمعہ کی خطابت اور اس کے بعد نمازکی امامت کرا کے ذرائع ابلاغ میں ایک نئی بحث کا آغاز کردیا۔ اس سے اگلے جمعے 25/مارچ کو کینیڈا میں بھی سلیمہ علاؤ الدین نامی ایک عورت نے جمعہ کے ایسے ہی ایک اجتماع کی امامت وخطابت کی۔ پہلے اجتماع میں 120 اور دوسرے میں 200 کے لگ بھگ مرد و زَن نے شرکت کی۔ شرکت کے متمنی مرد وزن کی پہلے رجسٹریشن کی گئی اور اس اجتماع کے لئے مختلف مساجد سے رابطہ کیا گیا لیکن کسی جگہ اجازت نہ ملنے پر نیویارک کے قلب میں واقع چرچ کی خدمات حاصل کی گئیں ۔ جمعہ جیسے اسلامی شعار کی ہرزہ سرائی اور امامت جیسے نبوی منصب کی توہین پر مبنی اس پروگرام پرمسلمانوں کی طرف سے مزاحمت کا خطرہ تھا، اس لئے نیویارک پولیس کے پھرے میں یہ ڈرامہ ہوا۔ اس واقعہ کے بارے میں چھپنے والی تصاویر اور خبروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلامی تاریخ کے ایسے نرالے جمعہ کی ادائیگی کا اشتیاق رکھنے والوں سے زیادہ وہاں میڈیا کے نمائندوں کا ہجوم تھا جو ہر ہر لمحے کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کررہے تھے، دنیا بھر کے اخبارات میں ان تصاویر کو مختلف زاویوں سے شائع کیا گیا، حتیٰ کہ پاکستان کے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل نے تو اس کی فلم بھی چلا دی۔ جہاں تک خطابت اور امامت کی تفصیلات کا تعلق ہے تو اس میں بھی بہت سے انقلابی اقدامات کئے گئے۔ سب سے پہلے تو یہ خطبہ جمعہ اور اس کی نماز ایک چرچ میں ہوئی، پینٹ شرٹ پہنے ایک لڑکی سہیلہ نے اذان دی اوراسلامی تعلیمات پر نظر ثانی کی داعی ڈاکٹر امینہ ودود نے امامت اور خطابت کی، نماز بھی انگریزی زبان میں پڑھائی گئی جبکہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے والوں میں عورتوں کے علاوہ مرد بھی شامل تھے، مردوں اور عورتوں کی مخلوط صف بندی |