Maktaba Wahhabi

57 - 77
جس کا علم نہ ہو، گویاشریعت میں بغیر علم کے بات کرنا اللہ پر جھوٹ باندھنے کے مترادف ہے ! ایسے اُمور جو علم کے بغیر اللہ پر جھوٹ باندھنے کا مصداق ہیں! اللہ کے متعلق علم کی بغیر بات کرنے کی حرمت میں درج ذیل اُمور شامل ہیں: (1) اللہ تعالیٰ کی ذات ، صفات، اسماء اور افعال کے متعلق بغیر علم کے گفتگو کرنا: جس طرح کہ اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کی اُلوہیت، ربوبیت، اسماء و صفات اور مابعد الطبیعات اُمورمثلاً آخرت جنت،دوزخ اورپل صراط کے متعلق بغیر علم اور بغیر کسی دلیل کے عجیب و غریب موشگافیاں کرتے ہیں۔ ایسا کرنا بلاشبہ حرام ہے اور یاد رہے کہ مابعد الطبعیات مسائل میں عقل کو دلیل اور بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔ عقل انسانی خواہ جتنی بھی وسیع ہو، جب وہ دائرۂ نبوت سے بے نیاز ہو کرعالم غیب کے حقائق کی نقاب کشائیوں کے لئے نکلے گی تو نتیجہ یہی ہوگا کہ وہ شکوک وشبہات کے صحراؤں میں بھٹکتی پھرے گی۔ کتنے ہی فلاسفہ ہیں جو خود بھی گمراہ ہوئے۔ دوسروں کو بھی گمراہ کیا اورکتنی ہی صلاحیتیں مفلوج ہو کر رہ گئیں جن سے بہت استفادہ کیا جاسکتا تھا۔ آخر ان بے فائدہ بحثوں اور نکتہ سنجیوں سے کیا حاصل جن سے نہ دنیاوی مسائل کی گتھیاں سلجھائی جاسکتی ہیں اور نہ دین سے متعلق ان سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ عقل نبوت سے قطعاً بے نیاز نہیں ہوسکتی۔ عقل کا کام بس نص شرعی کو سمجھنا، اس کے معنی کا ادراک کرنا اور اسے حاکم مطلق تسلیم کرتے ہوئے عقل کو اس کے مطابق چلاناہے۔ لیکن انسانی عقل کو وحی کا مدمقابل اور ہم پلہ قراردینا انسانی تکبر کی غمازی کرتا ہے اور یہی تکبر ان کے دلوں میں یہ وہم پیدا کرتاہے کہ وہ اپنی عقل کی بدولت ماوراء الطبعیات اور تعبدی مسائل میں جھانکنے کی طاقت رکھتے ہیں ،حالانکہ ماوراء الطبعیات مسائل تو درکنار بسااوقات عقل دنیاوی مسائل کو سلجھانے میں بھی ناکام ہوجاتی ہے۔ (2) تقدیر کے معاملے میں بغیر علم کے بات کرنے کی حرمت:مستقبل کے اُمور کے بارے میں انسان کا بغیرعلم کے گفتگو کرنا بھی اسی زمرہ میں آتا ہے۔ جس طرح کاہن، نجومی اور ہاتھوں کی لکیریں دیکھ کر قسمت شناسی کرنے والے کرتے ہیں اور لوگوں کی غفلت سے فائدہ اُٹھا کر گمراہ کن طریقوں سے ان کا مال بٹورتے ہیں۔
Flag Counter