فقہ واجتہاد حافظ عمران ایوب لاہوری آدابِ طہارت اورچند جدید مسائل ٹائلٹ پیپر،کموڈ اور یورینل کا استعمال وغیرہ اسلام پاکیزہ مذہب ہے اور پاکیزگی و صفائی ستھرائی کوہی پسند کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ کتاب و سنت میں متعدد مقامات پر طہارت و پاکیزگی اختیار کرنے کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اس کے دلائل میں سے چند آیات و احادیث حسب ِذیل ہیں: (1) ﴿وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾( المدثر:4) ”اپنے کپڑے پاک رکھیں اور گندگی سے احتراز کریں۔“ (2) ﴿وَإنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا﴾ (المائدة:6) ”اگر تم جنبی ہو تو طہارت حاصل کرو۔“ (3) ﴿إنَّ اللهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ﴾ (البقرة:222) ”بلا شبہ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ توبہ کرنے والوں اور طہارت و پاکیزگی حاصل کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔“ حدیث ِنبوی ہے کہ (4) (الطهور شطر الإيمان) (مسلم:223) ”طہارت و صفائی نصف ایمان ہے۔“ (5) لا تقبل صلاة بغير طهور (مسلم :224) ”طہارت ( یعنی وضو) کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔“ (6) ایک روز صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور دریافت کیا کہ اے بلال رضی اللہ عنہ ! کس عمل کی بدولت تم مجھ سے جنت میں سبقت لے گئے؟ یقینا میں نے گذشتہ شب جنت میں اپنے سامنے تمہارے قدموں کی آہٹ سنی ہے۔ تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ |