کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جب بھی اذان دی تو دو رکعتیں ادا کیں اور جب بھی مجھے حدث لاحق ہوا ( یعنی میں بے وضو ہوا) تو میں نے اُسی وقت وضو کرلیا۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اِسی کے بدلے ( تمہیں یہ فضیلت عطا کی گئی ہے) “ (صحیح الترغیب ازالبانی:201) آداب قضاے حاجت چونکہ ہمارا عنوان قضاے حاجت سے متعلق ہے، اس لئے آئندہ سطور میں قضائے حاجت کے چند آداب ذکر کئے جارہے ہیں : (1) اگر انسان آبادی میں ہے تو بیت الخلا میں داخل ہوجائے اور اگر فضا یا صحرا وغیرہ میں ہے تو اس قدر دور نکل جائے کہ نظروں سے اوجہل ہوجائے۔ (بخاری:363، ابوداوٴد:1) (2) تمام محترم اور مقد س اشیا، مثلاً قرآن یا اللہ کے نام سے منقش انگوٹھی وغیرہ اپنے آپ سے علیحدہ کرلینی چاہئے ،جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا میں داخل ہوتے وقت اپنی انگوٹھی (جس پر ’محمدرسول اللہ‘ کا نقش تھا) اُتار دیا کرتے تھے۔ (ابوداود:19، بیہقی :1/90) تاہم اگر ایسا کرنے سے قرآن (یا دیگر مقدس اشیا) کے چوری یا ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہو تو انہیں اپنے لباس میں ہی کہیں چھپا لیناچاہئے۔ (فتاوىٰ اللجنة الدائمة:4/40) (3) قضائے حاجت کیلئے پردہ میں ستر چھپاکر بیٹھنا چاہئے۔ (ترمذی:14، ابن ماجہ:337) (4) بیت الخلا میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں پاوٴں رکھنا چاہئے اور یہ دعا پڑھنی چاہئے: ”بِسْمِ اللهِ اَللّٰهُمَّ إِنِّىْ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ“ (صحیح الجامع الصغیر :3611، بخاری؛142) (5) قبلہ روہوکر یا قبلہ کی جانب پشت کرکے نہیں بیٹھنا چاہئے، البتہ اگر کوئی بیت الخلا میں ہے اور بیت الخلا ہی قبلہ رخ بنا ہوا ہے تو اُمید ہے کہ ایسے شخص پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ (بخاری:394، ابوداوٴد:13) (6) گھاٹ پر، شاہراہ عام پر اور سائے کے نیچے قضاے حاجت سے اجتناب کرنا چاہئے۔ (ابوداود:26، إرواء الغلیل:62) (7) غسل خانہ میں پیشاب کرنا جائزنہیں۔ (ابوداود:28) |